عمار ابن ضیا
محفلین
غزل برائے اصلاح
پڑے ہیں لوگ سوال و جواب کے پیچھے
کوئی ثواب تو کوئی عذاب کے پیچھے
نظر چرالی حقائق سے ہم نے، خوب کیا
خوشی سے دوڑ رہے ہیں سراب کے پیچھے
یہاں پہ ہوکے، یہاں پر نہیں جیا ہم نے
گنوادی عمر سبھی ایک خواب کے پیچھے
سمجھ رہے ہیں کہ غم کا علاج ہے اِک جام
چھپا رہے ہیں حقیقت شراب کے پیچھے
خبر اڑی ہے کہ دیوانہ ہوگیا عمار
چلا ہے وہ دلِ خانہ خراب کے پیچھے
کوئی ثواب تو کوئی عذاب کے پیچھے
نظر چرالی حقائق سے ہم نے، خوب کیا
خوشی سے دوڑ رہے ہیں سراب کے پیچھے
یہاں پہ ہوکے، یہاں پر نہیں جیا ہم نے
گنوادی عمر سبھی ایک خواب کے پیچھے
سمجھ رہے ہیں کہ غم کا علاج ہے اِک جام
چھپا رہے ہیں حقیقت شراب کے پیچھے
خبر اڑی ہے کہ دیوانہ ہوگیا عمار
چلا ہے وہ دلِ خانہ خراب کے پیچھے
13 ستمبر 2007ء