گلزار غزل۔ شام سے آنکھ میں نمی سی ہے ۔ گُلزار

فرحت کیانی

لائبریرین
شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے

دفن کردو ہمیں کہ سانس ملے
نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے

کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں
برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے

وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
اس کی عادت بھی آدمی سی ہے

کوئی رشتہ نہیں رہا پھر بھی
ایک تسلیم لازمی سی ہے

آئیے راستے الگ کر لیں
یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب فرحت۔ خوبصورت غزل شعر کرنے پر آپ کا شکریہ۔
ذیل کے اشعار تو بہت ہی خوبصورت لگے۔
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
اس کی عادت بھی آدمی سی ہے

آئیے راستے الگ کر لیں
یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
انتہائی خوبصورت غزل ہے، بہت شکریہ آپ کا شیئر کرنے کیلیے۔

کیا رواں غزل ہے،

شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے

کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں
برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے

وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
اس کی عادت بھی آدمی سی ہے

لاجواب، واہ واہ سبحان اللہ۔۔


۔
 

شمشاد

لائبریرین
شام سے آنکھوں میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے

دفن کر دو ہمیں کہ سانس ملے
نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے

وقت رہتا نہیں کہیں چھپ کر
اس کی عادت بھی آدمی سی ہے

کوئی رشتہ نہیں رہا پھر بھی
اک تسلیم لازمی سی ہے
(گلزار)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ شمشاد بھائی خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

آخری شعر میں 'اک' کی جگہ 'ایک' ہونا چاہیئے۔
 
Top