اقبال عظیم غزل: آنکھوں سے اور دل سے خوشی چھین لی گئی

آنکھوں سے اور دل سے خوشی چھین لی گئی
ہم سے ہماری زندہ دلی، چھین لی گئی

اک روز اتفاق سے ہم مسکرائے تھے
اس کی سزا میں، ہم سے ہنسی چھین لی گئی

اربابِ کم نظر بھی ہیں، جلووں سے فیض یاب
دیدہ وروں سے، دیده وری چھین لی گئی

کتنے چراغ نور سے محروم ہو گئے
جب سے ہماری خوش نظری چھین لی گئی

شکوه مرا مزاج، نہ ماتم مری سرشت
ہر چند مجھ سے خنده لبی چھین لی گئی

صد شکر بالخصوص نوازا گیا مجھے
آنسو عطا ہوئے ہیں، خوشی چھین لی گئی

اقبالؔ، اس خوشی کا بھروسہ بھی کچھ نہ تھا
اچھا ہوا، یہ درد سری چھین لی گئی

٭٭٭
اقبالؔ عظیم
 
کلام شاعر بہ زبان شاعر

بہت عمدہ
اربابِ کم نظر بھی ہیں، جلووں سے فیض یاب
یہ مصرع انھوں نے یوں پڑھا
جلووں سے فیض یاب ہیں اربابِ کم نظر
جبکہ کتاب میں ویسے ہے جیسے میں نے لکھا۔
اور پڑھا گیا مصرع زیادہ رواں ہے۔
ایک شعر اور بھی پڑھا ہے انھوں نے جو لکھی ہوئی غزل میں نہیں۔
ذوقِ نظر کے ساتھ پرستاریاں گئیں
جلووں سے جیسے جلوہ گری چھین لی گئی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوبصورت اشعار ہیں!

جلووں سے فیض یاب ہیں اربابِ کم نظر
دیدہ وروں سے دیده وری چھین لی گئی

کتنے چراغ نور سے محروم ہو گئے
جب سے ہماری خوش نظری چھین لی گئی

شکوه مرا مزاج ، نہ ماتم مری سرشت
ہر چند مجھ سے خنده لبی چھین لی گئی

بہت اعلیٰ !! کیا بات ہے اقبال عظیم کی!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت عمدہ

یہ مصرع انھوں نے یوں پڑھا
جلووں سے فیض یاب ہیں اربابِ کم نظر
جبکہ کتاب میں ویسے ہے جیسے میں نے لکھا۔
اور پڑھا گیا مصرع زیادہ رواں ہے۔
ایک شعر اور بھی پڑھا ہے انھوں نے جو لکھی ہوئی غزل میں نہیں۔
ذوقِ نظر کے ساتھ پرستاریاں گئیں
جلووں سے جیسے جلوہ گری چھین لی گئی
تابش بھائی ، یہ صورتحال اتنی شاذ نہیں کہ جتنا عام طور پرسمجھا جاتا ہے ۔ شاعر اپنے کچھ اشعار میں معمولی ردوبدل کرتے رہتے ہیں ۔ اور بعض اوقات کسی پرانی غزل میں ایک آدھ اشعار کا اضافہ بھی کردیتے ہیں یا یوں کہئے کہ کبھی کسی پرانی غزل کو پڑھتے ہوئے اس زمین میں ایک آدھ شعر اور ہوجاتا ہے۔ سو اگر کسی کو تحقیق مطلوب ہو تو دیکھنا یہ چاہئے کہ کتاب پہلے چھپی ہے یا مشاعرہ کتاب چھپنے سے پہلے پڑھا گیا ہے ۔ (ویسے یہاں تو کسی تحقیق کی ضرورت نہیں۔ :))
 
Top