محمد تابش صدیقی
منتظم
آنکھوں سے اور دل سے خوشی چھین لی گئی
ہم سے ہماری زندہ دلی، چھین لی گئی
اک روز اتفاق سے ہم مسکرائے تھے
اس کی سزا میں، ہم سے ہنسی چھین لی گئی
اربابِ کم نظر بھی ہیں، جلووں سے فیض یاب
دیدہ وروں سے، دیده وری چھین لی گئی
کتنے چراغ نور سے محروم ہو گئے
جب سے ہماری خوش نظری چھین لی گئی
شکوه مرا مزاج، نہ ماتم مری سرشت
ہر چند مجھ سے خنده لبی چھین لی گئی
صد شکر بالخصوص نوازا گیا مجھے
آنسو عطا ہوئے ہیں، خوشی چھین لی گئی
اقبالؔ، اس خوشی کا بھروسہ بھی کچھ نہ تھا
اچھا ہوا، یہ درد سری چھین لی گئی
٭٭٭
اقبالؔ عظیم
ہم سے ہماری زندہ دلی، چھین لی گئی
اک روز اتفاق سے ہم مسکرائے تھے
اس کی سزا میں، ہم سے ہنسی چھین لی گئی
اربابِ کم نظر بھی ہیں، جلووں سے فیض یاب
دیدہ وروں سے، دیده وری چھین لی گئی
کتنے چراغ نور سے محروم ہو گئے
جب سے ہماری خوش نظری چھین لی گئی
شکوه مرا مزاج، نہ ماتم مری سرشت
ہر چند مجھ سے خنده لبی چھین لی گئی
صد شکر بالخصوص نوازا گیا مجھے
آنسو عطا ہوئے ہیں، خوشی چھین لی گئی
اقبالؔ، اس خوشی کا بھروسہ بھی کچھ نہ تھا
اچھا ہوا، یہ درد سری چھین لی گئی
٭٭٭
اقبالؔ عظیم