مھر رشید
محفلین
اب تو اسباب و علل سے مجھے برتر کردے
اس فریضے پہ فرشتوں کو مقرر کر دے
کھینچ کر حسن کے اندام سے زربفت لباس
میت عشق کی عریانی پہ چادر کر دے
اس کو مل جاءے میری ذات کی تخلیق کا لطف
میرے پارس کے لیے تو مجھے پتھر کر دے
خود سے آیا نہ گیا ہم کو بلایا سر ِ عرش
اس پہ دعوی کہ غم ِ عشق میں محشر کردے
یا تسلسل سے نکل کر رخ ِ تصویر میں آ
یا میری ذات کو تصویر سے باھر کر دے
وہ صفا پیشہ نہ کر پا ءے گا َسرطور ِ وجود
مشورہ ھے کہ ارادے کو موء خر کر دے
کلام ادریس آزاد
اس فریضے پہ فرشتوں کو مقرر کر دے
کھینچ کر حسن کے اندام سے زربفت لباس
میت عشق کی عریانی پہ چادر کر دے
اس کو مل جاءے میری ذات کی تخلیق کا لطف
میرے پارس کے لیے تو مجھے پتھر کر دے
خود سے آیا نہ گیا ہم کو بلایا سر ِ عرش
اس پہ دعوی کہ غم ِ عشق میں محشر کردے
یا تسلسل سے نکل کر رخ ِ تصویر میں آ
یا میری ذات کو تصویر سے باھر کر دے
وہ صفا پیشہ نہ کر پا ءے گا َسرطور ِ وجود
مشورہ ھے کہ ارادے کو موء خر کر دے
کلام ادریس آزاد