توقیر عالم
محفلین
اب میسر اک سہولت ہو گئی ہے
بھول جانا میری عادت ہو گئی ہے
بے حجابانہ نکل آیا ہے گھر سے
شہر میں برپا قیامت ہو گئی ہے
اب سرِ طورِ محبت کون جائے
اب محبت بھی تجارت ہو گئی ہے
آج پھر سے یاد وہ آنے لگا ہے
جس کو بچھڑے ایک مدت ہو گئی ہے
ہم جسے بے پردگی کہتے تھے کل تک
آج وہ اپنی ثقافت ہو گئی ہے
توقیر عالم
بھول جانا میری عادت ہو گئی ہے
بے حجابانہ نکل آیا ہے گھر سے
شہر میں برپا قیامت ہو گئی ہے
اب سرِ طورِ محبت کون جائے
اب محبت بھی تجارت ہو گئی ہے
آج پھر سے یاد وہ آنے لگا ہے
جس کو بچھڑے ایک مدت ہو گئی ہے
ہم جسے بے پردگی کہتے تھے کل تک
آج وہ اپنی ثقافت ہو گئی ہے
توقیر عالم