غزل: اتنا با اختیار ہو گیا ہوں (مہدی نقوی حجازؔ)

غزل

زندگی سے فرار ہو گیا ہوں
اتنا با اختیار ہو گیا ہوں

پاؤں پر گر گیا ہوں قسمت کے
اور سجدہ گزار ہو گیا ہوں

طاقِ نسیاں ہے کائنات اور میں
اس کا نقش و نگار ہو گیا ہوں

کیسا مکار ہے کہ میں تیرے
بھولے پن کا شکار ہو گیا ہوں

غم نے پالا ہے مجھ کو اور اب میں
غم کا پروردگار ہو گیا ہوں

میں کسی دن خدا کا چہرہ تھا
یہ جو اب آشکار ہو گیا ہوں

تیرا دشمن ہوا ہوں میں، یعنی
میں ترا رشتہ دار ہو گیا ہوں

مہدی نقوی حجازؔ
 
Top