دائم
محفلین
جو بزعم اپنے وفا کار بنا بیٹھا ہے
شر کا وہ حاشیہ بردار بنا بیٹھا ہے
اس کی فرفند خُوئی سے ہیں سبھی آزُردہ
امنِ عالم کا جو اوتار بنا بیٹھا ہے
جس کی دستار سے جھڑتا ہے غبارِ عصیاں !
دیکھئیے ! سیّدِ اطہار بنا بیٹھا ہے
کوشش و کاوشِ فہمائشِ کج باز عبث !
جبکہ وہ آپ ہی اِکسار بنا بیٹھا ہے
لطمۂِ زُور نہ کیوں عارضِ عسکر پہ پڑے ؟
جبکہ سالار ہی مکّار بنا بیٹھا ہے
کل تلک دخمۂ خلوت میں نہاں تھا لیکن !
آج وہ زینتِ بازار بنا بیٹھا ہے
جادۂ زیست میں ہوتا تھا جو ہم گام مِرا
دائمؔ اب سامنے دیوار بنا بیٹھا ہے
شر کا وہ حاشیہ بردار بنا بیٹھا ہے
اس کی فرفند خُوئی سے ہیں سبھی آزُردہ
امنِ عالم کا جو اوتار بنا بیٹھا ہے
جس کی دستار سے جھڑتا ہے غبارِ عصیاں !
دیکھئیے ! سیّدِ اطہار بنا بیٹھا ہے
کوشش و کاوشِ فہمائشِ کج باز عبث !
جبکہ وہ آپ ہی اِکسار بنا بیٹھا ہے
لطمۂِ زُور نہ کیوں عارضِ عسکر پہ پڑے ؟
جبکہ سالار ہی مکّار بنا بیٹھا ہے
کل تلک دخمۂ خلوت میں نہاں تھا لیکن !
آج وہ زینتِ بازار بنا بیٹھا ہے
جادۂ زیست میں ہوتا تھا جو ہم گام مِرا
دائمؔ اب سامنے دیوار بنا بیٹھا ہے