پیاسا صحرا
محفلین
غزل
اذنِ خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم
ہٹ کر چلے ہیں رہ گزرِ کارواں سے ہم
کیونکر ہوا ہے فاش زمانے پہ ، کیا کہیں
وہ رازِ دل جو کہہ نہ سکے رازداں سے ہم
ہمدم یہی ہے رہگزرِ یارِ خوش خرام
گزرے ہیں لاکھ بار اسی کہکشاں سے ہم
کیاکیا ہوا ہے ہم سے جنوں میں نہ پوچھئے
الجھے کبھی زمیں سے کبھی آسماں سے ہم
ٹھکرا دئیے ہیں عقل و خرد کے صنم کدے
گھبرا چکے ہیں کشمکشِ امتحاں سے ہم
بخشی ہیں ہم کو عشق نے وہ جراتیں مجاز
ڈرتے نہیں سیاستِ اہلِ جہاں سے ہم
اسرارالحق مجاز
اذنِ خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم
ہٹ کر چلے ہیں رہ گزرِ کارواں سے ہم
کیونکر ہوا ہے فاش زمانے پہ ، کیا کہیں
وہ رازِ دل جو کہہ نہ سکے رازداں سے ہم
ہمدم یہی ہے رہگزرِ یارِ خوش خرام
گزرے ہیں لاکھ بار اسی کہکشاں سے ہم
کیاکیا ہوا ہے ہم سے جنوں میں نہ پوچھئے
الجھے کبھی زمیں سے کبھی آسماں سے ہم
ٹھکرا دئیے ہیں عقل و خرد کے صنم کدے
گھبرا چکے ہیں کشمکشِ امتحاں سے ہم
بخشی ہیں ہم کو عشق نے وہ جراتیں مجاز
ڈرتے نہیں سیاستِ اہلِ جہاں سے ہم
اسرارالحق مجاز