محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد حفیظ الرحمٰن
اپنے دامن سے ماہ و سال کی گرد
اے زمانے جھٹک رہا ہوں میں
قریۂ جاں میں چاندنی بن کر
دیکھ کیسے چٹک رہا ہوں میں
میں زمیں سے پھسل گیا کیسے
کیوں خلا میں لٹک رہا ہوں میں
کون ہیں لوگ جن کی آنکھوں میں
خار بن کر کھٹک رہا ہوں میں
اتنی سنگین ہے وہ سچائی
بات کرتے اٹک رہا ہوں میں
کسی آواز کے تعاقب میں
جانے کب سے بھٹک رہا ہوں میں
----
محمد حفیظ الرحمٰن
اپنے دامن سے ماہ و سال کی گرد
اے زمانے جھٹک رہا ہوں میں
قریۂ جاں میں چاندنی بن کر
دیکھ کیسے چٹک رہا ہوں میں
میں زمیں سے پھسل گیا کیسے
کیوں خلا میں لٹک رہا ہوں میں
کون ہیں لوگ جن کی آنکھوں میں
خار بن کر کھٹک رہا ہوں میں
اتنی سنگین ہے وہ سچائی
بات کرتے اٹک رہا ہوں میں
کسی آواز کے تعاقب میں
جانے کب سے بھٹک رہا ہوں میں
----