غزل:: از :: محمد حفیظ الرحمٰن

غزل
محمد حفیظ الرحمٰن

اپنے دامن سے ماہ و سال کی گرد
اے زمانے جھٹک رہا ہوں میں

قریۂ جاں میں چاندنی بن کر
دیکھ کیسے چٹک رہا ہوں میں

میں زمیں سے پھسل گیا کیسے
کیوں خلا میں لٹک رہا ہوں میں

کون ہیں لوگ جن کی آنکھوں میں
خار بن کر کھٹک رہا ہوں میں

اتنی سنگین ہے وہ سچائی
بات کرتے اٹک رہا ہوں میں

کسی آواز کے تعاقب میں
جانے کب سے بھٹک رہا ہوں میں
----​
 
محمد حفیظ الرحمٰن آنکھیں چلی جانے کے باعث اردو محفل کو خود نہیں دیکھ سکتے لیکن اس میں شرکت کے شوق نے ان سے ایک نئی غزل کہلوالی ہے جو بلال حفیظ نے ہمیں واٹس اپ پر بھیجی اور ہم نے ان کے اکاؤنٹ سے محفلین کے لیے پیش کی۔

IMG-20200819-WA0007.jpg
 
Top