غزل- از منذر

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم!
اہلِ محفل کی خدمت میں ایک غزل پیش ہے۔

طُرفہ ہیں رات کی بلائیں
ہر شام کو یہ لہو رلائیں
ہم کیا کیا چہرے دیکھتے ہیں
شاید ترا حسن بھول جائیں
وہ تو نسبت ہی کو نہ جانے
یاں ہم، جی جان سے نبھائیں
شادابئ حسن کا کرشمہ
ارمان لہو میں لہلہائیں
خوں میں اٹھے، موجہء سخن خیز
دیکھیں وہ نیام، کہہ نہ پائیں
جھپکی تھی پلک بوقتِ دیدار
اب آنکھ کو اشک سے جلائیں
سب گردِ ملال دیکھ لیں گے
کرنیں مرے کمرے میں نہ آئیں
وہ فرطِ خوشی سے خندہ زن ہو
ہم شدتِ غم سے مسکرائیں
آنکھوں پہ مری نظر تو کیجے
تڑپے ہیں ہزار التجائیں
ہر سمت اگی ہے اجنبیت
کیا شہر ہے، یاں کدھر کو جائیں

منذر رضا
 
Top