مصحفی غزل-اس نازنیں کی باتیں کیا پیاری پیاریاں ہیں -غلام ہمدانی مصحفی

غزل

اس نازنیں کی باتیں کیا پیاری پیاریاں ہیں
پلکیں ہیں جس کی چھریاں آنکھیں کٹاریاں ہیں

ٹک صفحہ ء زمیں کے خاکے پہ غور کر تو
صانع نے اس پہ کیا کیا شکلیں اتاریاں ہیں

دل کی طپش کا اپنے عالم ہی ٹک جدا ہے
سیماب و برق میں کب یہ بیقراریاں ہیں

ان محملوں پہ آوے مجنوں کو کیوں نہ حسرت
جن محملوں کے اندر دو دو سواریاں ہیں

جاگا ہے رات پیارے تو کس کے گھر جو تیرے
پلکیں اونیندیاں ہیں آنکھیں خماریاں ہیں

نو مید ہیں بظاہر گر وصل سے ہم اس کے
دل میں تو سو طرح کی امیدواریاں ہیں

کیا پوچھتے ہو ھمدم احوال مصحفی کا
راتیں اندھیریاں اور اختر شماریاں ہیں

غلام ہمدانی مصحفی​
 
Top