مغزل
محفلین
غزل
غزل اس کو سنا کر مائلِ اغماز مت کیجے
اگر انجام سے واقف ہیں تو اغماض مت کیجے
کرشمے آپ کی جادو بیانی کے بہت دیکھے
مزید اپنے تئیں اپنا سخن اعجاز مت کیجے
سخن کرتے طوالت حسبِ گنجائش روا رکھیے
برائے نام اس کو اور بھی ایجاز مت کیجے
پرائی آنکھ سے بینائی کی خیرات مت لیجے
کبھی جذبات کو پیوستہء الفاظ مت کیجے
کسی کی ناز برداری میں حدِّ آخری کیا ہے
سب ایسا کررہے ہیں آپ اس پر ناز مت کیجے
تدارک مسئلے کا مسئلہ کہنے سے ہوگا کیا
تدبر کیجیے ، حل کیجیے ، اغماض مت کیجے
دکانوں پر سجی ہر شے ضرورت کی نہیں ہوتی
تمنّا کی نہیں ہے انتہا، درباز مت کیجے
نہیں سنتا ، نہیں سنتا کسی کی وہ نہیں سنتا
سو اس کے روبہ رو اب پیش یہ اغراض مت کیجے
بنائے صاحبِ اعزاز دنیا مان لیجے اب
کہا ہے کس نے خود کو آپ سرافراز مت کیجے
سید انور جاوید ہاشمی
غزل اس کو سنا کر مائلِ اغماز مت کیجے
اگر انجام سے واقف ہیں تو اغماض مت کیجے
کرشمے آپ کی جادو بیانی کے بہت دیکھے
مزید اپنے تئیں اپنا سخن اعجاز مت کیجے
سخن کرتے طوالت حسبِ گنجائش روا رکھیے
برائے نام اس کو اور بھی ایجاز مت کیجے
پرائی آنکھ سے بینائی کی خیرات مت لیجے
کبھی جذبات کو پیوستہء الفاظ مت کیجے
کسی کی ناز برداری میں حدِّ آخری کیا ہے
سب ایسا کررہے ہیں آپ اس پر ناز مت کیجے
تدارک مسئلے کا مسئلہ کہنے سے ہوگا کیا
تدبر کیجیے ، حل کیجیے ، اغماض مت کیجے
دکانوں پر سجی ہر شے ضرورت کی نہیں ہوتی
تمنّا کی نہیں ہے انتہا، درباز مت کیجے
نہیں سنتا ، نہیں سنتا کسی کی وہ نہیں سنتا
سو اس کے روبہ رو اب پیش یہ اغراض مت کیجے
بنائے صاحبِ اعزاز دنیا مان لیجے اب
کہا ہے کس نے خود کو آپ سرافراز مت کیجے
سید انور جاوید ہاشمی