عرفان علوی
محفلین
احباب گرامی ، سلام عرض ہے!
آپ سب کو نئے سال کی بہت بہت مبارکباد!
امیر قزلباش کی زمین میں ایک کوشش ملاحظہ فرمائیے . حسب معمول آپ کی رائے کا انتظار رہیگا .
غزل
افق کی کوکھ سے سورج کا نور نکلے گا
کہ شب كے بعد سویرا ضرور نکلے گا
یہ چاہتا ہوں ، بھڑا دوں دیے کو طوفاں سے
مرے دماغ کا کیسے فتور نکلے گا
جہاں پہ آہ بھری ہے عوامِ بے کس نے
وہیں پہ شاہ كے سَر کا غرور نکلے گا
اسی كے ہاتھ لگےگا سراغ ہستی کا
جو اپنی ذات كے زنداں سے دور نکلے گا
نہ کرتے جرم کا اقبال ہَم تو کیا کرتے
”ہمیں یقیں تھا ، ہمارا قصور نکلے گا“
خدا نے عقل بھی بخشی ہے روکنے كے لیے
اسے خبر تھی کہ دِل نا صبور نکلے گا
یہ جانتے تو ملاتے نہ آنکھ ہَم اس سے
کہ اک نگاہ میں اتنا سرور نکلے گا
مری نظر کو وہ جلوہ دکھائےگا کس دن ؟
مرے نصیب میں کب کوہِ طور نکلے گا ؟
تری ہی ذات سے نسبت ہے زندگی کو مری
سو دم بھی آ كے ترے ہی حضور نکلے گا
سوائے زہر كے مانگےگا اور کیا آخر
سرابِ زیست سے تھک کر جو چُور نکلے گا
مِلے نہ گر مرے الفاظ میں تو پِھر عابدؔ
جو مدّعا ہے وہ بین السطور نکلے گا
نیازمند،
عرفان عابدؔ
آپ سب کو نئے سال کی بہت بہت مبارکباد!
امیر قزلباش کی زمین میں ایک کوشش ملاحظہ فرمائیے . حسب معمول آپ کی رائے کا انتظار رہیگا .
غزل
افق کی کوکھ سے سورج کا نور نکلے گا
کہ شب كے بعد سویرا ضرور نکلے گا
یہ چاہتا ہوں ، بھڑا دوں دیے کو طوفاں سے
مرے دماغ کا کیسے فتور نکلے گا
جہاں پہ آہ بھری ہے عوامِ بے کس نے
وہیں پہ شاہ كے سَر کا غرور نکلے گا
اسی كے ہاتھ لگےگا سراغ ہستی کا
جو اپنی ذات كے زنداں سے دور نکلے گا
نہ کرتے جرم کا اقبال ہَم تو کیا کرتے
”ہمیں یقیں تھا ، ہمارا قصور نکلے گا“
خدا نے عقل بھی بخشی ہے روکنے كے لیے
اسے خبر تھی کہ دِل نا صبور نکلے گا
یہ جانتے تو ملاتے نہ آنکھ ہَم اس سے
کہ اک نگاہ میں اتنا سرور نکلے گا
مری نظر کو وہ جلوہ دکھائےگا کس دن ؟
مرے نصیب میں کب کوہِ طور نکلے گا ؟
تری ہی ذات سے نسبت ہے زندگی کو مری
سو دم بھی آ كے ترے ہی حضور نکلے گا
سوائے زہر كے مانگےگا اور کیا آخر
سرابِ زیست سے تھک کر جو چُور نکلے گا
مِلے نہ گر مرے الفاظ میں تو پِھر عابدؔ
جو مدّعا ہے وہ بین السطور نکلے گا
نیازمند،
عرفان عابدؔ