سہیل اقبال
محفلین
میری ایک اور غزل
اُن کے جلوے سحاب ہیں جیسے
اُن کے سپنے سراب ہیں جیسے
اُن کی آنکھیں ہیں گویا پیمانے
جن میں ڈورے، شراب ہیں جیسے
اُن کے رخسار، جیسے آتش داں!
اُن کے لب ہیں، گلاب ہیں جیسے
اُن کی باتوں میں گو سوال سہی
اُن کی نظریں، جواب ہیں جیسے
اُن کی یادیں ہیں امتحاں گویا
جن کے لمحے عذاب ہیں جیسے
لے کے جن کو ہوں گنہ گار سہیل
اُن کے بوسے، ثواب ہیں جیسے!
سہیل اقبال
اُن کے جلوے سحاب ہیں جیسے
اُن کے سپنے سراب ہیں جیسے
اُن کی آنکھیں ہیں گویا پیمانے
جن میں ڈورے، شراب ہیں جیسے
اُن کے رخسار، جیسے آتش داں!
اُن کے لب ہیں، گلاب ہیں جیسے
اُن کی باتوں میں گو سوال سہی
اُن کی نظریں، جواب ہیں جیسے
اُن کی یادیں ہیں امتحاں گویا
جن کے لمحے عذاب ہیں جیسے
لے کے جن کو ہوں گنہ گار سہیل
اُن کے بوسے، ثواب ہیں جیسے!
سہیل اقبال