غزل : اِتنی بھی لَو نہ اس سے لگانے کی رسم ڈال - بیدل حیدری

غزل
اِتنی بھی لَو نہ اس سے لگانے کی رسم ڈال
سورج سے مت چراغ جلانے کی رسم ڈال

پانی سے غسل کرنے کو معمول مت بنا
اپنے لہو سے آپ نہانے کی رسم ڈال

پہلے تو آنسوئوں کو ذخیرہ کر آنکھ میں
پھر اِن میں خود ہی آگ لگانے کی رسم ڈال

قبل اِس کے ، پیش آئے تجھے دھوپ کا سفر
سائے کو اپنے ساتھ ملانے کی رسم ڈال

پسپائی کا ہے قلق تو پھر قہقہے لگا
بربادیوں کا جشن منانے کی رسم ڈال

ناپید ہو گئی ہے جہاں سے لہو کی فصل
اس فصل کو دوبارہ اُگانے کی رسم ڈال

سنتا ہے آج کون کسی کی فغانِ دل
بیدلؔ فغانِ دل کو چھپانے کی رسم ڈال

بیدل حیدری
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top