محمد احسن سمیع راحلؔ
محفلین
عزیزان من، آداب!
بہت عرصے سے نیا کچھ نہیں پیش خدمت کرنے کو، تو سوچا کہ ایک پرانی غزل سے ہی کام چلا لیا جائے ۔۔۔ اور جب پرانی نکالنی ہی تھی تو سوچا کہ کوئی بہت ہی قدیم نکالنی چاہیے
دعاگو،
راحلؔ
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
اگر تو طے ہے، یہی حشر پھر بپا ہوگا
وجود اپنا کہیں خاک میں پڑا ہوگا!
کسے خبر تھی کہ یہ تاج، تخت، مال و زر
یہ دو نوالوں کی قیمت پہ بیچنا ہوگا!
اندھیرا چاہ ہے، تنہائی ہے، مگر اے دوست
یہیں کہیں کسی رستے پہ قافلہ ہوگا
وہ جس کو عام سا کہتے ہیں لوگ، اس جیسا
مجھے یقیں ہے کوئی بھی نہ دوسرا ہوگا
سنبھال رکھتا ہے مدت سے مینہ اشکوں کا
کبھی ملیں گے تو طوفاں کا سامنا ہوگا!
مرے لیے وہ سجاتی تھی جس سے آنکھوں کو
غموں کے ساتھ وہ کاجل بھی بہہ گیا ہوگا!
اسے بھلانے کا راحلؔ بس ایک مطلب ہے
عداوتوں کے سمندر میں ڈوبنا ہوگا!
--------------------------------------------------
بہت عرصے سے نیا کچھ نہیں پیش خدمت کرنے کو، تو سوچا کہ ایک پرانی غزل سے ہی کام چلا لیا جائے ۔۔۔ اور جب پرانی نکالنی ہی تھی تو سوچا کہ کوئی بہت ہی قدیم نکالنی چاہیے
دعاگو،
راحلؔ
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
اگر تو طے ہے، یہی حشر پھر بپا ہوگا
وجود اپنا کہیں خاک میں پڑا ہوگا!
کسے خبر تھی کہ یہ تاج، تخت، مال و زر
یہ دو نوالوں کی قیمت پہ بیچنا ہوگا!
اندھیرا چاہ ہے، تنہائی ہے، مگر اے دوست
یہیں کہیں کسی رستے پہ قافلہ ہوگا
وہ جس کو عام سا کہتے ہیں لوگ، اس جیسا
مجھے یقیں ہے کوئی بھی نہ دوسرا ہوگا
سنبھال رکھتا ہے مدت سے مینہ اشکوں کا
کبھی ملیں گے تو طوفاں کا سامنا ہوگا!
مرے لیے وہ سجاتی تھی جس سے آنکھوں کو
غموں کے ساتھ وہ کاجل بھی بہہ گیا ہوگا!
اسے بھلانے کا راحلؔ بس ایک مطلب ہے
عداوتوں کے سمندر میں ڈوبنا ہوگا!
--------------------------------------------------