(غزل) ایک اک چیز دھواں بن کے بکھر جانی ہے

عظیم

محفلین


ایک اک چیز دھواں بن کے بکھر جانی ہے
جب وہ بے درد قیامت کی گھڑی آنی ہے

مجھ سے، پہلے بھی کئی لوگ یہاں سے گزرے
ایک وہ ہے کہ نہ جس کا بھی کوئی ثانی ہے

میں سمجھتا ہوں کہ آسانی سے کر جاؤں گا زیست
بندگی میں نہیں مشکل، مری نادانی ہے

جیسے گزرے ہوئے سالوں کا پتا کچھ نہ چلا
یوں ہی باقی کی بھی عمر اپنی گزر جانی ہے

وہ جو بہتا تھا تو پیروں کو بھگو دیتا تھا
اب نہ جانے کہاں آنکھوں کا مری پانی ہے

میں اکیلا ہی نہیں اس کے لیے ہوں بیخود
ایک دنیا مجھے دِکھتی ہے کہ دیوانی ہے

صبر کرتا رہوں کچھ دیر تو اچھا ہو گا
خود کو یہ بات کسی طور سے سمجھانی ہے

سرخروئی ہے فقط راہِ وفا میں اے دل
کچھ جو بھٹکا تو مری جان پشیمانی ہے

چپ بھی رہنا کہیں تحسین کے قابل ہے عظیم
کچھ نہ کچھ کہنے کی تم نے یہ عجب ٹھانی ہے


 
Top