فرحان محمد خان
محفلین
غزل
اے متوالی بدلی کالی ، رُوپ کا رس برساتی جا
دل والوں کی اُجڑی کھیتی ، سُونا دھام بساتی جا
دیوانوں کا روپ نہ دھاریں ؟ یا دھاریں؟ بتلاتی جا
ماریں یا ہمیں اینٹ نہ ماریں ، لوگوں سے فرماتی جا
اور بہت سے رشتے تیرے ، اور بہت سے تیرے نام
آج تُو ایک ہمارے رشتے مُحبوبہ کہلاتی جا
پُورے چاند کی رات وہ ساگر، جس ساگر کا اور نہ چھور
یا ہم آج ڈبودیں تجھ کو ، یا تو ہمیں بچاتی جا
ہم لوگوں کی آنکھیں پلکیں راہ میں ہیں کچھ اور نہیں
شرماتی گھبراتی گوری ، اتراتی اٹھلاتی جا
دل والوں کی دُور پہنچ ہے ظاہر کی اوقات نہ دیکھ
ایک نظر بخشیش میں دے کر لاکھ ثواب کماتی جا
اور تو فیض نہیں کچھ تجھ سے ، اے بے حاصل ، اے بے مہر
انشاؔ جی سے نظمیں ، غزلیں ، گیت ، کبت لکھواتی جا
اے متوالی بدلی کالی ، رُوپ کا رس برساتی جا
دل والوں کی اُجڑی کھیتی ، سُونا دھام بساتی جا
دیوانوں کا روپ نہ دھاریں ؟ یا دھاریں؟ بتلاتی جا
ماریں یا ہمیں اینٹ نہ ماریں ، لوگوں سے فرماتی جا
اور بہت سے رشتے تیرے ، اور بہت سے تیرے نام
آج تُو ایک ہمارے رشتے مُحبوبہ کہلاتی جا
پُورے چاند کی رات وہ ساگر، جس ساگر کا اور نہ چھور
یا ہم آج ڈبودیں تجھ کو ، یا تو ہمیں بچاتی جا
ہم لوگوں کی آنکھیں پلکیں راہ میں ہیں کچھ اور نہیں
شرماتی گھبراتی گوری ، اتراتی اٹھلاتی جا
دل والوں کی دُور پہنچ ہے ظاہر کی اوقات نہ دیکھ
ایک نظر بخشیش میں دے کر لاکھ ثواب کماتی جا
اور تو فیض نہیں کچھ تجھ سے ، اے بے حاصل ، اے بے مہر
انشاؔ جی سے نظمیں ، غزلیں ، گیت ، کبت لکھواتی جا
ابنِ انشا