محمد تابش صدیقی
منتظم
ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر اور نقد و تبصرہ کے لیے حاضر
بات جو کہنی نہیں تھی کہہ گئے
اشک جو بہنے نہیں تھے بہہ گئے
راہِ حق ہر گام ہے دشوار تر
کامراں ہیں وہ جو ہنس کر سہہ گئے
زندگی میں زندگی باقی نہیں
جستجو اور شوق پیچھے رہ گئے
سعیِ پیہم جس نے کی، وہ سرخرو
ہم فقط باتیں ہی کرتے رہ گئے
اے خدا! دل کی زمیں زرخیز کر
ابرِ رحمت تو برس کر بہہ گئے
شاد رہنا ہے جو تابشؔ، شاد رکھ
بات یہ آباء ہمارے کہہ گئے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
اشک جو بہنے نہیں تھے بہہ گئے
راہِ حق ہر گام ہے دشوار تر
کامراں ہیں وہ جو ہنس کر سہہ گئے
زندگی میں زندگی باقی نہیں
جستجو اور شوق پیچھے رہ گئے
سعیِ پیہم جس نے کی، وہ سرخرو
ہم فقط باتیں ہی کرتے رہ گئے
اے خدا! دل کی زمیں زرخیز کر
ابرِ رحمت تو برس کر بہہ گئے
شاد رہنا ہے جو تابشؔ، شاد رکھ
بات یہ آباء ہمارے کہہ گئے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی