محمد تابش صدیقی
منتظم
بارہا ان سے نہ ملنے کی قسم کھاتا ہوں میں
اور پھر یہ بات قصداً بھول بھی جاتا ہوں میں
ڈوبتے دیکھے ہیں ان آنکھوں سے اتنے آفتاب
روشنی کے نام سے اب بھی لرز جاتا ہوں میں
اتنی افسردہ دلی اللہ دشمن کو نہ دے
لوگ ہنستے ہیں تو جی ہی جی میں شرماتا ہوں میں
بے رخی کو ان کی سچ مچ بے رخی سمجھا کیا
آج اپنی اس غلط فہمی پہ پچھتاتا ہوں میں
چاہتا یہ ہوں کہ دنیا مجھ کو تنہا چھوڑ دے
جانے کیوں اب غمگساری سے بھی گھبراتا ہوں میں
٭٭٭
اقبالؔ عظیم
اور پھر یہ بات قصداً بھول بھی جاتا ہوں میں
ڈوبتے دیکھے ہیں ان آنکھوں سے اتنے آفتاب
روشنی کے نام سے اب بھی لرز جاتا ہوں میں
اتنی افسردہ دلی اللہ دشمن کو نہ دے
لوگ ہنستے ہیں تو جی ہی جی میں شرماتا ہوں میں
بے رخی کو ان کی سچ مچ بے رخی سمجھا کیا
آج اپنی اس غلط فہمی پہ پچھتاتا ہوں میں
چاہتا یہ ہوں کہ دنیا مجھ کو تنہا چھوڑ دے
جانے کیوں اب غمگساری سے بھی گھبراتا ہوں میں
٭٭٭
اقبالؔ عظیم