سید خیام نقوی
محفلین
ان خنک ہواؤں کو کوئی جا کے بتا دے
پتھر ہیں' ہواؤں کا قہر ہم نہیں لیتے
یوں گردش دوراں نے مرمت کی ہماری
اب وحشی اندھیروں سےسحر ہم نہیں لیتے
معلوم نہیں لوگوں کو قیمتِ گریہ
اک بوند کے بدلے میں بحر ہم نہیں لیتے
جاں دیں گے بڑی شوق سے بر سرِمیداں
احسان تلے دب کہ دھر ہم نہیں لیتے
تسلیم ہوئے ہیں فقط تیری رضا پر
پتھر ہی سہی!! خیر! شہر ہم نہیں لیتے
پتھر ہیں' ہواؤں کا قہر ہم نہیں لیتے
یوں گردش دوراں نے مرمت کی ہماری
اب وحشی اندھیروں سےسحر ہم نہیں لیتے
معلوم نہیں لوگوں کو قیمتِ گریہ
اک بوند کے بدلے میں بحر ہم نہیں لیتے
جاں دیں گے بڑی شوق سے بر سرِمیداں
احسان تلے دب کہ دھر ہم نہیں لیتے
تسلیم ہوئے ہیں فقط تیری رضا پر
پتھر ہی سہی!! خیر! شہر ہم نہیں لیتے