غزل کی اصلاح فرما کر ممنون و مشکور بناٸیں۔
افسوس کہ وہ شخص میسر نہیں مجھے
وہ ہی تو بھولتا یکسر نہیں مجھے
میں خود کو یاد آ رہا ہوں، یعنی
تیرا خیال بھی اکثر نہیں مجھے
گلہ ہے تو اس بات کا ہے
گلہ بھی تم سے کیونکر نہیں مجھے؟
تمہارا حال ٹھیک ہے مِرے بنا
یہ بات بھاتی یک نظر نہیں مجھے
میں چاہتا ہوں یہ سانس رک جائے
جس پل تری آرزو اگر نہیں مجھے
ہے زندگی بے معنی س اک سفر!
ھاں، لیکن، ایسا شوقِ سفر نہیں مجھے
مجھے بھلا دو یا یاد رکھو کہ اب
کسی بات کا کوٸی ڈر نہیں مجھے
لوگ مجھ سے بیزار ہیں اور کتنے
میں بھی بیزار ہوں پر اثر نہیں مجھے
صنم
افسوس کہ وہ شخص میسر نہیں مجھے
وہ ہی تو بھولتا یکسر نہیں مجھے
میں خود کو یاد آ رہا ہوں، یعنی
تیرا خیال بھی اکثر نہیں مجھے
گلہ ہے تو اس بات کا ہے
گلہ بھی تم سے کیونکر نہیں مجھے؟
تمہارا حال ٹھیک ہے مِرے بنا
یہ بات بھاتی یک نظر نہیں مجھے
میں چاہتا ہوں یہ سانس رک جائے
جس پل تری آرزو اگر نہیں مجھے
ہے زندگی بے معنی س اک سفر!
ھاں، لیکن، ایسا شوقِ سفر نہیں مجھے
مجھے بھلا دو یا یاد رکھو کہ اب
کسی بات کا کوٸی ڈر نہیں مجھے
لوگ مجھ سے بیزار ہیں اور کتنے
میں بھی بیزار ہوں پر اثر نہیں مجھے
صنم