منذر رضا
محفلین
السلام علیکم۔۔۔محفل کے واجب الاحترام اساتذہ سے اصلاح کی اور دیگر احباب سے تبصرے کی درخواست ہے۔۔۔
شکریہ۔۔۔
الف عین
محمد وارث
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمد ریحان قریشی
(جوش صاحب کی زمین میں جسارت)
چوکھٹ سے تیری سر کو اٹھایا نہیں ہنوز
کارِ جہاں میں خود کو لگایا نہیں ہنوز
میں تو ترے خیال کے گلشن میں قید ہوں
صیاد نے چمن سے اڑایا نہیں ہنوز
ساقی سبھی کو دیتا ہے بھر بھر کے جام یاں
قطرہ بھی مے کا مجھ کو پلایا نہیں ہنوز
پیشِ نظر ہے رخ ترا ہر لحظہ اس لیے
میں نے کسی کو دل میں بسایا نہیں ہنوز
آغوشِ غیر میں تجھے دیکھا تو ہے مگر
یہ راز بھی کسی کو بتایا نہیں ہنوز
کیسے گلی میں تیری چلا آؤں جانِ جاں
اپنے لہو سے میں تو نہایا نہیں ہنوز
ساغر میں ڈال کے ہمیں ساقی نے دی ہے مے
ہاتھوں سے اپنے بادہ پلایا نہیں ہنوز
سجدے میں ہمیں دیکھ کر خوش ہے وہ شوخ بھی
سر کو جبھی زمیں سے اٹھایا نہیں ہنوز
کہنے کو میں تجھے ابھی لکھ دوں گا خط مگر
آنکھوں نے میری خون بہایا نہیں ہنوز
تکلیف سجدے میں کیسی ہمیں مگر
ہم نے انا کا بت کدہ ڈھایا نہیں ہنوز
وہ گل بدن بھلا میرے کوچے میں آئے کیوں؟
مژگاں کو اپنے میں نے بچھایا نہیں ہنوز
روشن ہے جس کی ضو سے ہر اک رات ہجر کی
اس یاد کے دیے کو بجھایا نہیں ہنوز
ثانی یگانہ کا بھی جہاں میں نہیں مگر
ہم نے دہر میں تجھ سا بھی پایا نہیں ہنوز
شکریہ۔۔۔
اگر کوئی جسارت ہوئی ہو تو معافی چاہتا ہوں۔۔۔
شکریہ۔۔۔
الف عین
محمد وارث
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمد ریحان قریشی
(جوش صاحب کی زمین میں جسارت)
چوکھٹ سے تیری سر کو اٹھایا نہیں ہنوز
کارِ جہاں میں خود کو لگایا نہیں ہنوز
میں تو ترے خیال کے گلشن میں قید ہوں
صیاد نے چمن سے اڑایا نہیں ہنوز
ساقی سبھی کو دیتا ہے بھر بھر کے جام یاں
قطرہ بھی مے کا مجھ کو پلایا نہیں ہنوز
پیشِ نظر ہے رخ ترا ہر لحظہ اس لیے
میں نے کسی کو دل میں بسایا نہیں ہنوز
آغوشِ غیر میں تجھے دیکھا تو ہے مگر
یہ راز بھی کسی کو بتایا نہیں ہنوز
کیسے گلی میں تیری چلا آؤں جانِ جاں
اپنے لہو سے میں تو نہایا نہیں ہنوز
ساغر میں ڈال کے ہمیں ساقی نے دی ہے مے
ہاتھوں سے اپنے بادہ پلایا نہیں ہنوز
سجدے میں ہمیں دیکھ کر خوش ہے وہ شوخ بھی
سر کو جبھی زمیں سے اٹھایا نہیں ہنوز
کہنے کو میں تجھے ابھی لکھ دوں گا خط مگر
آنکھوں نے میری خون بہایا نہیں ہنوز
تکلیف سجدے میں کیسی ہمیں مگر
ہم نے انا کا بت کدہ ڈھایا نہیں ہنوز
وہ گل بدن بھلا میرے کوچے میں آئے کیوں؟
مژگاں کو اپنے میں نے بچھایا نہیں ہنوز
روشن ہے جس کی ضو سے ہر اک رات ہجر کی
اس یاد کے دیے کو بجھایا نہیں ہنوز
ثانی یگانہ کا بھی جہاں میں نہیں مگر
ہم نے دہر میں تجھ سا بھی پایا نہیں ہنوز
شکریہ۔۔۔
اگر کوئی جسارت ہوئی ہو تو معافی چاہتا ہوں۔۔۔