غزل برائے اصلاح۔ دیکھا ہمیں جو راہ میں تو منہ چھپا گئے

دیکھا ہمیں جو راہ میں تو منہ چھپا گئے
لگتا ہے وہ بھی غیر کی باتوں میں آ گئے
میت کو پھر سے جینے کی خواہش سی ہو گئی
وہ کیوں ہماری قبر پہ آنسو بہا گئے
اس بار خواب میں بھی کہا اس نے الوداع
اک شمع آخری تھی سو وہ بھی بجھا گئے
ظالم وہ ہیں تو کیا کریں دل پر ہے کس کا زور
نادان ہے بچارہ سو اس کو وہ بھا گئے
ہم سے ہمارا غم بھی تو ظاہر نہ ہو سکا
آنسو جو تھے ہمارے وہ دل میں سما گئے
اس نے نظر جو پھیری تو منہ سے ہے مے لگی
جنت کو ہم نہ بھائے جہنم کو بھا گئے
روز جزا میں رحم کا ہے آسرا ہمیں
انصاف گر ہوا تو ہم اے خدا گئے
ہستی کا ایک غم ہے اور اک شام ہجر ہے
یہ دونوں دوست بانٹ کر ہم کو تو کھا گئے
امید تھی نہ وصل کی نہ دید کی کرن
تم اس گلی میں شان کیوں بے وجہ گئے
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ظالم وہ ہیں تو کیا کریں دل پر ہے کس کا زور
نادان ہے بچارہ سو اس کو وہ بھا گئے
۔۔۔ دوسرا مصرع بہتر کرسکتے ہیں، نادان ہے بچارہ ۔۔ کچھ معیار سے کم لگتا ہے ۔۔۔

اس نے نظر جو پھیری تو منہ سے ہے مے لگی
جنت کو ہم نہ بھائے جہنم کو بھا گئے
۔۔۔ کچا ہے ۔۔ نظر پھیرنے پر منہ سے مے لگنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔۔۔ اور دوسرے مصرعے سے توبہ بھلی ہے ۔۔ آگے جو آپ کو اچھا لگے ۔۔

روز جزا میں رحم کا ہے آسرا ہمیں
انصاف گر ہوا تو ہم اے خدا گئے
۔۔۔ دوسرا مصرع درست نہیں ۔۔۔ کچھ بہتری کی صورت لائیے ۔۔

ہستی کا ایک غم ہے اور اک شام ہجر ہے
یہ دونوں دوست بانٹ کر ہم کو تو کھا گئے
بانٹ کر کی جگہ بانٹ کے ۔۔
۔۔ خیال سے متفق ہوں، مثال سے نہیں ۔۔۔ اور اس سے بہتر ابھی ذہن میں بھی نہیں ۔۔

امید تھی نہ وصل کی نہ دید کی کرن
تم اس گلی میں شان کیوں بے وجہ گئے
امید تھی نہ وصل کی نے دید کی کرن ۔۔۔ کیونکہ نہ دو حرفی نہیں باندھ سکتے ۔۔
بے وجہ بھی لائق توجہ ہے ۔۔ وجہ کو وج تقطیع کیا جاتا ہے ۔۔۔ وجا نہیں ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
مقطع میں کیوں کا وزن بھی غلط ہے کہ فعول کے وزن پر باندھا گیا ہے درست فاع کے وزن پر ہی ہے
 
Top