ذیشان لاشاری
محفلین
دیکھا ہمیں جو راہ میں تو منہ چھپا گئے
لگتا ہے وہ بھی غیر کی باتوں میں آ گئے
میت کو پھر سے جینے کی خواہش سی ہو گئی
وہ کیوں ہماری قبر پہ آنسو بہا گئے
اس بار خواب میں بھی کہا اس نے الوداع
اک شمع آخری تھی سو وہ بھی بجھا گئے
ظالم وہ ہیں تو کیا کریں دل پر ہے کس کا زور
نادان ہے بچارہ سو اس کو وہ بھا گئے
ہم سے ہمارا غم بھی تو ظاہر نہ ہو سکا
آنسو جو تھے ہمارے وہ دل میں سما گئے
اس نے نظر جو پھیری تو منہ سے ہے مے لگی
جنت کو ہم نہ بھائے جہنم کو بھا گئے
روز جزا میں رحم کا ہے آسرا ہمیں
انصاف گر ہوا تو ہم اے خدا گئے
ہستی کا ایک غم ہے اور اک شام ہجر ہے
یہ دونوں دوست بانٹ کر ہم کو تو کھا گئے
امید تھی نہ وصل کی نہ دید کی کرن
تم اس گلی میں شان کیوں بے وجہ گئے
لگتا ہے وہ بھی غیر کی باتوں میں آ گئے
میت کو پھر سے جینے کی خواہش سی ہو گئی
وہ کیوں ہماری قبر پہ آنسو بہا گئے
اس بار خواب میں بھی کہا اس نے الوداع
اک شمع آخری تھی سو وہ بھی بجھا گئے
ظالم وہ ہیں تو کیا کریں دل پر ہے کس کا زور
نادان ہے بچارہ سو اس کو وہ بھا گئے
ہم سے ہمارا غم بھی تو ظاہر نہ ہو سکا
آنسو جو تھے ہمارے وہ دل میں سما گئے
اس نے نظر جو پھیری تو منہ سے ہے مے لگی
جنت کو ہم نہ بھائے جہنم کو بھا گئے
روز جزا میں رحم کا ہے آسرا ہمیں
انصاف گر ہوا تو ہم اے خدا گئے
ہستی کا ایک غم ہے اور اک شام ہجر ہے
یہ دونوں دوست بانٹ کر ہم کو تو کھا گئے
امید تھی نہ وصل کی نہ دید کی کرن
تم اس گلی میں شان کیوں بے وجہ گئے