منذر رضا
محفلین
السلام علیکم۔ اصلاح کی غرض سے ایک غزل پیش ہے۔
الف عین
یاسر شاہ
سید عاطف علی
شور پھر ہے بہار آنے کا
کیا بنے گا ترے دِوانے کا
سب کو آتا ہے ڈھب رلانے کا
کس نے سیکھا ہے فن ہنسانے کا
مجھ سے نامِ نگار مت پوچھو
میں تمہیں کچھ نہیں بتانے کا
بال و پر اب نہیں رہے، صیاد!
وقت آیا، ہمیں اڑانے کا
جیب و دامن کو چاک کر لے دوست
یہ طریقہ ہے غم چھپانے کا
سب میں طاقت تو ہے گرانے کی
کس میں یے حوصلہ اٹھانے کا
غمزہ و عشوہ و ادائے شوخ
کیا طریقہ ہے دل چرانے کا
تم ہو آزاد،ہم قفس میں ہیں
وقت ہے یہ وفا نبھانے کا
ہاں! شبِ ہجر ، تھا یگانہ میں
حوصلہ تیرے ناز اٹھانے کا
شکریہ!
الف عین
یاسر شاہ
سید عاطف علی
شور پھر ہے بہار آنے کا
کیا بنے گا ترے دِوانے کا
سب کو آتا ہے ڈھب رلانے کا
کس نے سیکھا ہے فن ہنسانے کا
مجھ سے نامِ نگار مت پوچھو
میں تمہیں کچھ نہیں بتانے کا
بال و پر اب نہیں رہے، صیاد!
وقت آیا، ہمیں اڑانے کا
جیب و دامن کو چاک کر لے دوست
یہ طریقہ ہے غم چھپانے کا
سب میں طاقت تو ہے گرانے کی
کس میں یے حوصلہ اٹھانے کا
غمزہ و عشوہ و ادائے شوخ
کیا طریقہ ہے دل چرانے کا
تم ہو آزاد،ہم قفس میں ہیں
وقت ہے یہ وفا نبھانے کا
ہاں! شبِ ہجر ، تھا یگانہ میں
حوصلہ تیرے ناز اٹھانے کا
شکریہ!