غزل برائے اصلاح۔ صبح کا انتظار کرتے ہیں

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم، اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
الف عین
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ

صبح کا انتظار کرتے ہیں
خود کو خود بے قرار کرتے ہیں
قطرۂ یم گنے نہیں جاتے
حسرتوں کا شمار کرتے ہیں
کام کرنے سے جان جاتی ہے
اور باتیں ہزار کرتے ہیں
جو ہیں محروم لطفِ مے سے، وہ لوگ
جام کو سنگسار کرتے ہیں
اپنی مرضی سے جبر کا رستہ
ہنس کے ہم اختیار کرتے ہیں
غمِ پنہاں نہیں سہا جاتا
پیرہن تار تار کرتے ہیں
میرے نالے شبانِ ہجراں کے
حسن کو شرمسار کرتے ہیں
وعدہ پورا ضرور کیجے کہ ہم
آپ کا اعتبار کرتے ہیں
تیرِ شعر و سخن سے اے منذر!
ہم ہما کا شکار کرتے ہیں

شکریہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
صبح کا انتظار کرتے ہیں
خود کو خود بے قرار کرتے ہیں
.. درست اگرچہ بہت واضح نہیں

قطرۂ یم گنے نہیں جاتے
حسرتوں کا شمار کرتے ہیں
... قطرہ ہائے کا محل ہے، ایک ہی قطرہ کو گننے کی ضرورت ہی نہیں 'یم کی بوندیں گنی نہیں جانتیں' گرامر کی رو سے درست ہوتا لیکن 'یم کی بوند' چوں چوں کا مربہ لگتا ہے

کام کرنے سے جان جاتی ہے
اور باتیں ہزار کرتے ہیں
.. درست

جو ہیں محروم لطفِ مے سے، وہ لوگ
جام کو سنگسار کرتے ہیں
.. سنگسار مراد پتھر سے مار ڈالنا، جام کو توڑنے کو مار ڈالنا نہیں کیا جا سکتا

اپنی مرضی سے جبر کا رستہ
ہنس کے ہم اختیار کرتے ہیں
... درست، اگرچہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ کیوں؟

غمِ پنہاں نہیں سہا جاتا
پیرہن تار تار کرتے ہیں
... کون؟ یہ واضح نہیں

میرے نالے شبانِ ہجراں کے
حسن کو شرمسار کرتے ہیں
ہجراں حسین ہوتی ہے؟ تخیل ہی بہت عجیب ہے

وعدہ پورا ضرور کیجے کہ ہم
آپ کا اعتبار کرتے ہیں
..ٹھیک

تیرِ شعر و سخن سے اے منذر!
ہم ہما کا شکار کرتے ہیں
... یہ بھی واضح نہیں، خواہ مخواہ کا شعر لگتا ہے
 
صبح کا انتظار کرتے ہیں
خود کو خود بے قرار کرتے ہیں
.. درست اگرچہ بہت واضح نہیں

قطرۂ یم گنے نہیں جاتے
حسرتوں کا شمار کرتے ہیں
... قطرہ ہائے کا محل ہے، ایک ہی قطرہ کو گننے کی ضرورت ہی نہیں 'یم کی بوندیں گنی نہیں جانتیں' گرامر کی رو سے درست ہوتا لیکن 'یم کی بوند' چوں چوں کا مربہ لگتا ہے

کام کرنے سے جان جاتی ہے
اور باتیں ہزار کرتے ہیں
.. درست

جو ہیں محروم لطفِ مے سے، وہ لوگ
جام کو سنگسار کرتے ہیں
.. سنگسار مراد پتھر سے مار ڈالنا، جام کو توڑنے کو مار ڈالنا نہیں کیا جا سکتا

اپنی مرضی سے جبر کا رستہ
ہنس کے ہم اختیار کرتے ہیں
... درست، اگرچہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ کیوں؟

غمِ پنہاں نہیں سہا جاتا
پیرہن تار تار کرتے ہیں
... کون؟ یہ واضح نہیں

میرے نالے شبانِ ہجراں کے
حسن کو شرمسار کرتے ہیں
ہجراں حسین ہوتی ہے؟ تخیل ہی بہت عجیب ہے

وعدہ پورا ضرور کیجے کہ ہم
آپ کا اعتبار کرتے ہیں
..ٹھیک

تیرِ شعر و سخن سے اے منذر!
ہم ہما کا شکار کرتے ہیں
... یہ بھی واضح نہیں، خواہ مخواہ کا شعر لگتا ہے



جو ہیں محروم لطفِ مے سے، وہ لوگ
جام کو سنگسار کرتے ہیں
سر پہلے مصرعے کا وزن زیادہ نہیں ہے بحر سے
 
Top