منذر رضا
محفلین
السلام علیکم، اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
یاسر شاہ
عظیم
دشتِ جنوں کے راہی کہیں تھک کے سو گئے
منزل ملی نہ راستہ ،خوابوں میں کھو گئے
اے دل ،ترے لیےیہ عنایت بھی ہے بہت
وہ تجھ میں آئے، تخمِ تمنا بھی بو گئے
خونِ جگر سے میری قبا داغ داغ تھی
وہ چشمِ التفات سے سب داغ دھو گئے
شبگیر نالے جن کی علامت تھے شہر میں
شدت سے یاس کی وہ سرِ شام سو گئے
خوش تھے تو قہقوں سے فلک کو ہلا دیا
رونے پہ آئے ہم تو سمندر ڈبو گئے!
وہ دل جو سال بھر تھے بہاروں سے باغ باغ
فصلِ بہار میں وہ خزاں جیسے ہو گئے!
شکریہ!
الف عین
یاسر شاہ
عظیم
دشتِ جنوں کے راہی کہیں تھک کے سو گئے
منزل ملی نہ راستہ ،خوابوں میں کھو گئے
اے دل ،ترے لیےیہ عنایت بھی ہے بہت
وہ تجھ میں آئے، تخمِ تمنا بھی بو گئے
خونِ جگر سے میری قبا داغ داغ تھی
وہ چشمِ التفات سے سب داغ دھو گئے
شبگیر نالے جن کی علامت تھے شہر میں
شدت سے یاس کی وہ سرِ شام سو گئے
خوش تھے تو قہقوں سے فلک کو ہلا دیا
رونے پہ آئے ہم تو سمندر ڈبو گئے!
وہ دل جو سال بھر تھے بہاروں سے باغ باغ
فصلِ بہار میں وہ خزاں جیسے ہو گئے!
شکریہ!
آخری تدوین: