غزل برائے اصلاح : اشرف شگفتہ .........

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
محترم محمود احمد غزنوی صاحب کی زمین میں یہ غزل ہے ۔
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

اس ربِّ کائنات کو پایا قرینِ دل
جب بھی جھُکائی سجدے میں ہم نے جبینِ دل

کھائی محاذِ جنگِ وفا پر شکست ، آہ !
میں فتح کر سکا نہ تِری سَر زمینِ دل

یہ دل کسی حریمِ تجلّی سے کم نہیں
جب سے حضور آپ ہوئے ہیں مکینِ دل

کیسے علاجِ حبسِ دلِ زار ہو بھَلا
جب موجِ یادِ یار نہیں ہم نشینِ دل

دیکھا ہی تھا ابھی لب و رخسار و زلفِ یار
چشمِ زدن میں ہو گئے وہ تہہ نشینِ دل

تحسینِ ناروا کا طلب گار مَیں نہیں
مطلوب ہے فقط مجھے بس آفرینِ دل

دستِ یسارِ دل بھی تھا تب زیرِ اختیار
جب دسترس میں تھی مِری ، دستِ یمینِ دل

اپنے گناہوں پر ہے پشیمان تو اگر
کر اشکِ انفعال سے تر ، آستینِ دل

شاید ہے یہ کمالِ فسونِ جدیدیت
طرزِ کہن کو بھا گیا طرزِ نوینِ دل

حصنِ حصینِ قلب میں رکھّوں گا میں انہیں
آئے کبھی جو لوٹ کے وہ تارکینِ دل

سُن ، اے متاعِ حسن و جمال و کمال ، سُن !
رونق ہے دل کی تجھ سے کہ تو ہے نگینِ دل

جانِ غزل سرائی انہیں کیوں نہ مَیں کہوں
اشرف شگفتہ ہے بہت ان کی زمینِ دل
یا
ہر شعر اس غزل کا ، اشرف شگفتہ ہے*
وجہِ شگفتگئ سخن ہے زمینِ دل

*مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن
 

الف عین

لائبریرین
چار اشعار قوافی کی وجہ سے درست نہیں لگ رہے
آفرین( بے معنی لگتا ہے)
یمین، محض یمین و یسار قافیہ کی وجہ سے باندھنے کی کوشش ہے
نوین، یہ ہندی کا نوین ہے؟
تارکین دل... جمع کا لفظہے، واحدتو تارک ہی ہو گا
اس کے علاوہ جبین دل جھکانا بھی کچھ عجیب ضرور ہے
باقی اشعار درست ہیں
 

اشرف علی

محفلین
یمین، محض یمین و یسار قافیہ کی وجہ سے باندھنے کی کوشش ہے
جی سر

نوین، یہ ہندی کا نوین ہے؟
لغت میں سنسکرت میں "ن" ہے اور فارسی میں "ں" یعنی" نویں"

احمد جاوید صاحب کا شعر ہے ...

اک سر ہے نا کشودہ اک قول نا شنودہ
اک نغمہ نا سرودہ طرز نوین دل پر
تارکین دل... جمع کا لفظہے، واحدتو تارک ہی ہو گا
پہلا مصرع میں اسی لیے "انہیں" استعمال کیے ہیں
دوسرا مصرع میں بھی" آئے" کی جگہ" آئیں" کرنے سے کیا ٹھیک ہو جائے گا سر ...

حصنِ حصینِ قلب میں رکھوں گا مَیں انہیں
آئیں کبھی جو لوٹ کے وہ تارکینِ دل

اس کے علاوہ جبین دل جھکانا بھی کچھ عجیب ضرور ہے
تو کیا کرنے سے ٹھیک ہو جائے گا سر

بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً

جانِ غزل سرائی انہیں کیوں نہ مَیں کہوں
اشرف شگفتہ ہے بہت ان کی زمینِ دل
یا
ہر شعر اس غزل کا ، اشرف شگفتہ ہے*
وجہِ شگفتگئ سخن ہے زمینِ دل

*مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن
مقطع کونسا رکھوں ؟
آفرین( بے معنی لگتا ہے)
اس شعر کی وجہ سے مجھے لگا استعمال کر سکتے ہیں ...

طوفان اٹھا رکھا تھا آنکھوں نے واہ وا کا
اس کی نظر نہیں تھی کل آفرین دل پر
 

الف عین

لائبریرین
بھئی میں ایسا عالم فاضل بھی نہیں کہ نوین پر فارسی نویں اور اضافت کے باعث ں کو ن سے بدلنے پر غور کر سکوں!
تارکین دل آئیں.. درست ہے، لیکن کیا متعدد تارکین دل ممکن ہیں؟
 

الف عین

لائبریرین
جان غزل سرائی...... والا مصرع بہتر ہو گا مقطع میں، خواہ مخواہ عروض کی اجازت لے کر روانی متاثر کرنے والے مصرع سے بچو تو بہتر ہے۔
آفرین کو غلط تو نہیں کہا لیکن مجھے ہی آفرین دل نہیں ہو رہی!
یمین کو تو یمین و یسار سے نکال ہی دو
 

اشرف علی

محفلین
بھئی میں ایسا عالم فاضل بھی نہیں کہ نوین پر فارسی نویں اور اضافت کے باعث ں کو ن سے بدلنے پر غور کر سکوں!
مجھے یہ اصول معلوم نہیں تھا سر کہ فارسی کے کسی لفظ کے آخر میں "ں" ہو تو اسے "ن" سے بدل کے اضافت کے طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں ...
میں کنفیوز ہو گیا تھا ...
مجھے لگا سنسکرت میں "ن" ہے تو شاید اضافت والی ترکیب غلط ہو جائے گی ...
لیکن چوں کہ احمد جاوید صاحب کے اس شعر میں تھا اس لیے مجھے لگا شاید چل سکتا ہے ...
مجھ سے جانے انجانے میں کوئی غلطی ہو گئی ہو تو پلز معاف کر دیجیے گا ...
معذرت چاہتا ہوں سر !
تارکین دل آئیں.. درست ہے، لیکن کیا متعدد تارکین دل ممکن ہیں؟
پھر اس کو نکال دیتا ہوں سر
شکریہ
جان غزل سرائی...... والا مصرع بہتر ہو گا مقطع میں، خواہ مخواہ عروض کی اجازت لے کر روانی متاثر کرنے والے مصرع سے بچو تو بہتر ہے۔
ٹھیک ہے سر
بہت بہت شکریہ

آفرین کو غلط تو نہیں کہا لیکن مجھے ہی آفرین دل نہیں ہو رہی!
تو اسے بھی نکال دیتا ہوں

یمین کو تو یمین و یسار سے نکال ہی
او کے سر !

اصلاح و رہنمائی کے لیے بہت بہت شکریہ
جزاک اللّٰہ خیراً
اللّٰہ تعالیٰ آپ کو شاد و سلامت رکھے ،آمین ۔
 

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

اس ربِّ کائنات کو پایا قرینِ دل
جب بھی جھُکائی سجدے میں ہم نے جبینِ دل

کھائی محاذِ جنگِ وفا پر شکست ، آہ !
میں فتح کر سکا نہ تِری سَر زمینِ دل

یہ دل کسی حریمِ تجلّی سے کم نہیں
جب سے حضور آپ ہوئے ہیں مکینِ دل

کیسے علاجِ حبسِ دلِ زار ہو بھَلا
جب موجِ یادِ یار نہیں ہم نشینِ دل

دیکھا ہی تھا ابھی لب و رخسار و زلفِ یار
چشمِ زدن میں ہو گئے وہ تہہ نشینِ دل

اپنے گناہوں پر ہے پشیمان تو اگر
کر اشکِ انفعال سے تر ، آستینِ دل

سُن ، اے متاعِ حسن و جمال و کمال ، سُن !
رونق ہے دل کی تجھ سے کہ تو ہے نگینِ دل

جانِ غزل سرائی انہیں کیوں نہ مَیں کہوں
اشرف شگفتہ ہے بہت ان کی زمینِ دل
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
محترم محمود احمد غزنوی صاحب کی زمین میں یہ غزل ہے ۔
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

اس ربِّ کائنات کو پایا قرینِ دل
جب بھی جھُکائی سجدے میں ہم نے جبینِ دل

کھائی محاذِ جنگِ وفا پر شکست ، آہ !
میں فتح کر سکا نہ تِری سَر زمینِ دل

یہ دل کسی حریمِ تجلّی سے کم نہیں
جب سے حضور آپ ہوئے ہیں مکینِ دل

کیسے علاجِ حبسِ دلِ زار ہو بھَلا
جب موجِ یادِ یار نہیں ہم نشینِ دل

دیکھا ہی تھا ابھی لب و رخسار و زلفِ یار
چشمِ زدن میں ہو گئے وہ تہہ نشینِ دل

تحسینِ ناروا کا طلب گار مَیں نہیں
مطلوب ہے فقط مجھے بس آفرینِ دل

دستِ یسارِ دل بھی تھا تب زیرِ اختیار
جب دسترس میں تھی مِری ، دستِ یمینِ دل

اپنے گناہوں پر ہے پشیمان تو اگر
کر اشکِ انفعال سے تر ، آستینِ دل

شاید ہے یہ کمالِ فسونِ جدیدیت
طرزِ کہن کو بھا گیا طرزِ نوینِ دل

حصنِ حصینِ قلب میں رکھّوں گا میں انہیں
آئے کبھی جو لوٹ کے وہ تارکینِ دل

سُن ، اے متاعِ حسن و جمال و کمال ، سُن !
رونق ہے دل کی تجھ سے کہ تو ہے نگینِ دل

جانِ غزل سرائی انہیں کیوں نہ مَیں کہوں
اشرف شگفتہ ہے بہت ان کی زمینِ دل
یا
ہر شعر اس غزل کا ، اشرف شگفتہ ہے*
وجہِ شگفتگئ سخن ہے زمینِ دل

*مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن
بہت شکریہ
محمد عبدالرؤوف بھائی
شاد و سلامت رہیں
 
Top