اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ، محترم سید عاطف علی صاحب ،
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔
غزل
ان کے لبوں پہ صرف ستانے کی بات ہے
یعنی ہمارے دل کو جلانے کی بات ہے
در پردہ ہے خلش تجھے کس گل سے باغباں !
ظاہر ہے سب پہ ، کوئی بتانے کی بات ہے ؟
مارے خوشی کے چہرے کی رونق ہی بڑھ گئی
جب سے سنا ہے ، آپ کے آنے کی بات ہے
میرے دیار ، آپ کی تشریف آوری !
گویا کہ چار چاند لگانے کی بات ہے
وہ آتشِ حسد ہو کہ ہو آتشِ ہوس
لگ جائے یہ جو دل میں ، بجھانے کی بات ہے
یا
لگتے ہی فوراً اس کو بجھانے کی بات ہے
میں نے سنا ہے آج اٹھائے گا وہ نقاب
کیا اس سے بڑھ کے لطف اٹھانے کی بات ہے ؟
بے حد اہم جو ہے اسے تو یاد رکھ مگر
وہ بات بھول جا ، جو بھلانے کی بات ہے
میں نے کہا تھا " آنکھ دِکھا دیجیے حضور ! "
ان کو لگا کہ " آنکھ دِکھانے " کی بات ہے
کیوں موسمِ خزاں نے چمن سے لیا وداع ؟
کیا موسمِ بہار کے آنے کی بات ہے ؟
رستہ بھٹک گئی ہیں ہماری جوان نسل
انگلی پکڑ کے ان کو چلانے کی بات ہے
تہذیب سے ، سلیقے سے ، واقف نہیں جو شخص
اردو زبان اس کو سکھانے کی بات ہے
اشرف ! ہر اک قدم پہ جہاں خطرہ ہو وہاں
یا
اشرف ! ہر اک قدم پہ ہو خطرہ جہاں ، وہاں
محتاط ہو کے پاؤں بڑھانے کی بات ہے
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔
غزل
ان کے لبوں پہ صرف ستانے کی بات ہے
یعنی ہمارے دل کو جلانے کی بات ہے
در پردہ ہے خلش تجھے کس گل سے باغباں !
ظاہر ہے سب پہ ، کوئی بتانے کی بات ہے ؟
مارے خوشی کے چہرے کی رونق ہی بڑھ گئی
جب سے سنا ہے ، آپ کے آنے کی بات ہے
میرے دیار ، آپ کی تشریف آوری !
گویا کہ چار چاند لگانے کی بات ہے
وہ آتشِ حسد ہو کہ ہو آتشِ ہوس
لگ جائے یہ جو دل میں ، بجھانے کی بات ہے
یا
لگتے ہی فوراً اس کو بجھانے کی بات ہے
میں نے سنا ہے آج اٹھائے گا وہ نقاب
کیا اس سے بڑھ کے لطف اٹھانے کی بات ہے ؟
بے حد اہم جو ہے اسے تو یاد رکھ مگر
وہ بات بھول جا ، جو بھلانے کی بات ہے
میں نے کہا تھا " آنکھ دِکھا دیجیے حضور ! "
ان کو لگا کہ " آنکھ دِکھانے " کی بات ہے
کیوں موسمِ خزاں نے چمن سے لیا وداع ؟
کیا موسمِ بہار کے آنے کی بات ہے ؟
رستہ بھٹک گئی ہیں ہماری جوان نسل
انگلی پکڑ کے ان کو چلانے کی بات ہے
تہذیب سے ، سلیقے سے ، واقف نہیں جو شخص
اردو زبان اس کو سکھانے کی بات ہے
اشرف ! ہر اک قدم پہ جہاں خطرہ ہو وہاں
یا
اشرف ! ہر اک قدم پہ ہو خطرہ جہاں ، وہاں
محتاط ہو کے پاؤں بڑھانے کی بات ہے