انس معین
محفلین
سر غزل برائے اصلاح : الف عین
محمد خلیل الرحمٰن ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل:
اک دن یوں حسرتوں کا تماشہ دکھائی دے گا
وہ غیر ہو گا لیکن اپنا دکھائی دے گا
-------------------------------
زخموں سے چور ہو گا بے حال ہو گا لیکن
تجھ کو ترا دِوانہ ہنستا دکھائی دے گا
-------------------------------
اُس بے وفا سے میرا کبھی ذکر کر کے دیکھو
نظروں سے اپنی ہی وہ چھُپتا دکھائی دے گا
-------------------------------
دریا سی آنکھ کا رخ وہ اس طرف جو موڑے
اس کو ہمارے اندر صحرا دکھائی دے گا
-------------------------------
اس پل یقیں کریں گے فصلِ بہار کا ہم
پھولوں میں جب تمہارا مکھڑا دکھائی دے گا
-------------------------------
کس کو خبر تھی احمد کبھی اس طرح سے تو بھی
بے بس ، تھکا ہوا اور تنہا دکھائی دے گا
محمد خلیل الرحمٰن ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل:
اک دن یوں حسرتوں کا تماشہ دکھائی دے گا
وہ غیر ہو گا لیکن اپنا دکھائی دے گا
-------------------------------
زخموں سے چور ہو گا بے حال ہو گا لیکن
تجھ کو ترا دِوانہ ہنستا دکھائی دے گا
-------------------------------
اُس بے وفا سے میرا کبھی ذکر کر کے دیکھو
نظروں سے اپنی ہی وہ چھُپتا دکھائی دے گا
-------------------------------
دریا سی آنکھ کا رخ وہ اس طرف جو موڑے
اس کو ہمارے اندر صحرا دکھائی دے گا
-------------------------------
اس پل یقیں کریں گے فصلِ بہار کا ہم
پھولوں میں جب تمہارا مکھڑا دکھائی دے گا
-------------------------------
کس کو خبر تھی احمد کبھی اس طرح سے تو بھی
بے بس ، تھکا ہوا اور تنہا دکھائی دے گا
مدیر کی آخری تدوین: