وجاہت حسین
محفلین
سر الف عین اصلاح کی گزارش ہے۔
ایک لمحہ کئی صدیوں میں بڑھا ہو جیسے
آج پھر وقت تری سمت چلا ہو جیسے
پھول کھلتا ہے کئے دست کشادہ اپنا
اوجِ خوشبو کے لیے محو دعا ہو جیسے
نامہ بر مجھ کو ہی کہہ دیتا ہے پیغام مرے
میرا کوچہ ہی ترے در کا پتا ہو جیسے
زاہدِ گوشہ نشیں، رکھتا نہیں حسن کی تاب
اور دکھلاتا ہے ، مشغولِ خدا ہو جیسے
سرسراہٹ سی چمن میں ہوئی، خوشبو پھیلی
گلِ لالہ نے ترا نام لیا ہو جیسے
میری تنہائی بپا کرتی ہے ہنگامہِ حشر
میری تنہائی تری بزمِ لقا ہو جیسے
ایسے رکھا ہے ترا عشق دلِ حافظؔ میں
ایک سیمرغ ممولے میں رکھا ہو جیسے
آج پھر وقت تری سمت چلا ہو جیسے
پھول کھلتا ہے کئے دست کشادہ اپنا
اوجِ خوشبو کے لیے محو دعا ہو جیسے
نامہ بر مجھ کو ہی کہہ دیتا ہے پیغام مرے
میرا کوچہ ہی ترے در کا پتا ہو جیسے
زاہدِ گوشہ نشیں، رکھتا نہیں حسن کی تاب
اور دکھلاتا ہے ، مشغولِ خدا ہو جیسے
سرسراہٹ سی چمن میں ہوئی، خوشبو پھیلی
گلِ لالہ نے ترا نام لیا ہو جیسے
میری تنہائی بپا کرتی ہے ہنگامہِ حشر
میری تنہائی تری بزمِ لقا ہو جیسے
ایسے رکھا ہے ترا عشق دلِ حافظؔ میں
ایک سیمرغ ممولے میں رکھا ہو جیسے