غزل برائے اصلاح : بنے جس کے ہم وہ ہمارا بنے

سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔

فعولن فعولن فعولن فعل

بنے جسکے ہم وہ ہمارا بنے
بڑھاپے کا بیٹا سہارا بنے

اسی تاک میں ہو کہ آئے کوئی
تمہاری ہوس کا جو چارہ بنے

بنائے نہ مسکین چہرہ کوئی
جو چاہت رکھے وہ بچارہ بنے

ہے یہ آرزو ، جو کبھی تھا مرا
وہ دلبر مرا پھر دبارہ بنے

تمہارا دوانہ فقط میں نہیں
تمہیں دیکھ لے جو تمہارا بنے

ضرورت نہیں تجھکو سنگار کی
محبت کرے تُو تو پیارا بنے

جزیرہ ابھر آئے میرے لئے
بھنور میں کوئی تو کنارہ بنے

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
بنائے نہ مسکین چہرہ کوئی
جو چاہت رکھے وہ بچارہ بنے
.. بچارہ غزل کا لفظ نہیں، بول چال میں اچھا لگتا ہے، لیکن شعر میں مجھے پسند نہیں ۔ یہ میری ذاتی رائے ہے، اور کوئی غلطی نہیں ۔ احباب کی کیا رائے ہے؟ سید عاطف علی

ہے یہ آرزو ، جو کبھی تھا مرا
وہ دلبر مرا پھر دبارہ بنے
.. مرا بمعنی dead بھی تو کوئی سمجھ سکتا ہے! ۔ دوبارہ کوئی لفظ نہیں، بولنے اور تقطیع میں درست ہے، لیکن دوبارہ ہی لکھا جانا چاہیے۔ یہ شعر خاص نہیں لگا، نکال ہی دیں

تمہارا دوانہ فقط میں نہیں
تمہیں دیکھ لے جو تمہارا بنے
... 'جو' کے بعد کوما دینے کی ضرورت ہے تاکہ واضح ہو

ضرورت نہیں تجھکو سنگار کی
محبت کرے تُو تو پیارا بنے
.. سنگھار میں نون غنہ ہے، معلنہ نہیں یعنی سگار تقطیع ہونا چاہیے
باقی اشعار درست ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
.. بچارہ غزل کا لفظ نہیں، بول چال میں اچھا لگتا ہے، لیکن شعر میں مجھے پسند نہیں ۔ یہ میری ذاتی رائے ہے، اور کوئی غلطی نہیں ۔ احباب کی کیا رائے ہے؟ سید عاطف علی
جی بالکل درست !اعجاز بھائی ۔ میرے خیال میں غزل میں تو اصل عنصر ہی تغزل کی فضا ہے جو قائم کی جاتی ہے اور اس کے بعد منفرد الفاظ کی باری آتی ہے بیچارہ لفظ درست استعمال ہونا چاہیئے لیکن اگر تغزل کی فضا میں کہیں خوبی سے بندھا ہو تو چل بھی سکے گا۔ البتہ جو سپاٹ قسم کے پند و نصائح ہوں وہ موضوعاتی منظومات میں ہی اچھے لگتے ہیں ۔ یہاں مجھے تغزل کے عنصر کا فقدان محسوس ہوا۔
 
بنائے نہ مسکین چہرہ کوئی
جو چاہت رکھے وہ بچارہ بنے
.. بچارہ غزل کا لفظ نہیں، بول چال میں اچھا لگتا ہے، لیکن شعر میں مجھے پسند نہیں ۔ یہ میری ذاتی رائے ہے، اور کوئی غلطی نہیں ۔ احباب کی کیا رائے ہے؟ سید عاطف علی

ہے یہ آرزو ، جو کبھی تھا مرا
وہ دلبر مرا پھر دبارہ بنے
.. مرا بمعنی dead بھی تو کوئی سمجھ سکتا ہے! ۔ دوبارہ کوئی لفظ نہیں، بولنے اور تقطیع میں درست ہے، لیکن دوبارہ ہی لکھا جانا چاہیے۔ یہ شعر خاص نہیں لگا، نکال ہی دیں

تمہارا دوانہ فقط میں نہیں
تمہیں دیکھ لے جو تمہارا بنے
... 'جو' کے بعد کوما دینے کی ضرورت ہے تاکہ واضح ہو

ضرورت نہیں تجھکو سنگار کی
محبت کرے تُو تو پیارا بنے
.. سنگھار میں نون غنہ ہے، معلنہ نہیں یعنی سگار تقطیع ہونا چاہیے
باقی اشعار درست ہیں
بہت شکریہ استاد محترم سلامت رہیں
 
جی بالکل درست !اعجاز بھائی ۔ میرے خیال میں غزل میں تو اصل عنصر ہی تغزل کی فضا ہے جو قائم کی جاتی ہے اور اس کے بعد منفرد الفاظ کی باری آتی ہے بیچارہ لفظ درست استعمال ہونا چاہیئے لیکن اگر تغزل کی فضا میں کہیں خوبی سے بندھا ہو تو چل بھی سکے گا۔ البتہ جو سپاٹ قسم کے پند و نصائح ہوں وہ موضوعاتی منظومات میں ہی اچھے لگتے ہیں ۔ یہاں مجھے تغزل کے عنصر کا فقدان محسوس ہوا۔
بہت شکریہ محترم آپ نے اچھے مشورے سے نوازا۔۔۔
 
Top