خورشید نیر
محفلین
جناب سر الف عین سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی غزل کی اصلاح فرمائیں
ترکِ جفا کا اس نے ارادہ نہیں کیا
میں نے بھی ترکِ عشق کا وعدہ نہیں کیا
اس نے بھی بے رخی سے ہی دیکھا مری طرف
میں نے بھی التفات زیادہ نہیں کیا
ہم جیسے تھے سو بزم میں ویسے ہی آگئے
پوشیدہ خود کو زیرِ لبادہ نہیں کیا
واعظ کی بات مان لی سو آج بزم میں
جو اہتمامِ ساغر و بادہ نہیں کیا
ہم دفعتاً ہی عشق کی راہوں میں آ گئے
ہم نے کھبی بھی ایسا ارادہ نہیں کیا
شاید کہ مشکلوں میں ہی پنہاں ہو راحتیں
یہ سوچ کر کے غم کو زیادہ نہیں کیا
ترکِ جفا کا اس نے ارادہ نہیں کیا
میں نے بھی ترکِ عشق کا وعدہ نہیں کیا
اس نے بھی بے رخی سے ہی دیکھا مری طرف
میں نے بھی التفات زیادہ نہیں کیا
ہم جیسے تھے سو بزم میں ویسے ہی آگئے
پوشیدہ خود کو زیرِ لبادہ نہیں کیا
واعظ کی بات مان لی سو آج بزم میں
جو اہتمامِ ساغر و بادہ نہیں کیا
ہم دفعتاً ہی عشق کی راہوں میں آ گئے
ہم نے کھبی بھی ایسا ارادہ نہیں کیا
شاید کہ مشکلوں میں ہی پنہاں ہو راحتیں
یہ سوچ کر کے غم کو زیادہ نہیں کیا