Imran Niazi
محفلین
تسلی بھی مجھے دیتے ہیں پر بیزار ملتے ہیں
بھلا یہ کس طرح مجھکو میرے غمخوار ملتے ہیں ؟
سبھی ہیں رات کے باسی، سبھی ہیں ذات کے قیدی
پہ باہر سے تو ہو کہ سب بڑے جی دار ملتے ہیں
اُنہیں تکنا بہت مشکل ، انہیں ملنا بہت آساں
کہ وہ اُس پار بستے ہیں تو یہ اِس پار ملتے ہیں
بہت ساروں کو دنیا راستے میں روک لیتی ہے
محبت سب ہی کرتے ہیں ، کوئی دو چار ملتے ہیں
جنہیں ملنے پہ دل اکثر بہت اصرار کرتا ہے
وہ سالوں میں کبھی آکر میرے غم خوار ملتے ہیں
ملنے کو مجھے تو روز کتنے یار ملتے ہیں
سبھی کو کام ہوتا ہے ، سبھی بیکار ملتے ہیں
مجھے دنیا کہ اِس انداز سے نفرت بلا کی ہے
کہ لب پہ پھول ہیں سب کے پہ اندر خار ملتے ہیں
بلا کی سادگی ہے تیرے چہرے پر مگر مجھکو
تیری آنکھوں میں پنہاں بے پناہ اسرار ملتے ہیں
تمہارا نام ہر لب پر ، ترا جادو چلا سب پر
ترے اَس شہر میں تو سب ترے بیمار ملتے ہیں
کسی کی کم کلامی پہ گلہ عمران اب کیسا ؟
کہ مرگِ دل کے اب تو خود میں آثار ملتے ہیں
بھلا یہ کس طرح مجھکو میرے غمخوار ملتے ہیں ؟
سبھی ہیں رات کے باسی، سبھی ہیں ذات کے قیدی
پہ باہر سے تو ہو کہ سب بڑے جی دار ملتے ہیں
اُنہیں تکنا بہت مشکل ، انہیں ملنا بہت آساں
کہ وہ اُس پار بستے ہیں تو یہ اِس پار ملتے ہیں
بہت ساروں کو دنیا راستے میں روک لیتی ہے
محبت سب ہی کرتے ہیں ، کوئی دو چار ملتے ہیں
جنہیں ملنے پہ دل اکثر بہت اصرار کرتا ہے
وہ سالوں میں کبھی آکر میرے غم خوار ملتے ہیں
ملنے کو مجھے تو روز کتنے یار ملتے ہیں
سبھی کو کام ہوتا ہے ، سبھی بیکار ملتے ہیں
مجھے دنیا کہ اِس انداز سے نفرت بلا کی ہے
کہ لب پہ پھول ہیں سب کے پہ اندر خار ملتے ہیں
بلا کی سادگی ہے تیرے چہرے پر مگر مجھکو
تیری آنکھوں میں پنہاں بے پناہ اسرار ملتے ہیں
تمہارا نام ہر لب پر ، ترا جادو چلا سب پر
ترے اَس شہر میں تو سب ترے بیمار ملتے ہیں
کسی کی کم کلامی پہ گلہ عمران اب کیسا ؟
کہ مرگِ دل کے اب تو خود میں آثار ملتے ہیں