حسن محمود جماعتی
محفلین
غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں۔ گزراش فقط اتنی ہے کہ فقیر نے آج تک کسی سے اصلاح نہیں لی۔ اور نہ شاعری کرنے یا شاعر کہلوانے کا دعوی' کیا۔ اپنے خیالات کو جوڑتا رہا ہوں۔ ایک نو مولود بچے کی مانند حاضری دے رہا ہوں۔ امید ہے رہنمائی ملے گی۔
تمہارے ملنے کو جو انتظار کے لمحے
کڑے بہت تھے اگرچہ قرار کے لمحے
تمہاری یاد کے ساون گھڑی ہو رت جیسے
تمہاری دید کے جیسے بہار کے لمحے
کلی، بہار، چمن، پھول، خوشبوئیں،بلبل
خیال یار بھی آئے نکھار کے لمحے
سفر، سراب، کڑی دھوپ، دشت، آبلہ پا
تیری تلاش میں گزرے معیارکے لمحے
ردیف و قافیہ،بندش، غزل، خیال تیرا
چھلک پڑے تھے جو آئے اتار کے لمحے
فضا میں رنگ، کھلے پھول، تتلیاں ہر سو
میں تیرا نقش بناؤں سنوار کے لمحے
شعور و عقل، خرد، ہوش سب گنوا بیٹھے
تم آئے سامنے چھائے خمار کے لمحے
میرے مزار پہ بھولے سے بھی نہیں آنا
نکل نہ آؤں میں لے کے ادھار کے لمحے
حسن نزع میں ملو گے تو عاجزی رکھنا
کہا حفیظ نے ہوں گے وقار کے لمحے
٭میرے دوست کی غزل کا شعر ہے
جو ہم نزع میں ملے توعاجزی تھی حفیظ
یہ اور بات کہ وہ تھا وقار کا لمحہ
کی طرف اشارہ ہے۔
تمہارے ملنے کو جو انتظار کے لمحے
کڑے بہت تھے اگرچہ قرار کے لمحے
تمہاری یاد کے ساون گھڑی ہو رت جیسے
تمہاری دید کے جیسے بہار کے لمحے
کلی، بہار، چمن، پھول، خوشبوئیں،بلبل
خیال یار بھی آئے نکھار کے لمحے
سفر، سراب، کڑی دھوپ، دشت، آبلہ پا
تیری تلاش میں گزرے معیارکے لمحے
ردیف و قافیہ،بندش، غزل، خیال تیرا
چھلک پڑے تھے جو آئے اتار کے لمحے
فضا میں رنگ، کھلے پھول، تتلیاں ہر سو
میں تیرا نقش بناؤں سنوار کے لمحے
شعور و عقل، خرد، ہوش سب گنوا بیٹھے
تم آئے سامنے چھائے خمار کے لمحے
میرے مزار پہ بھولے سے بھی نہیں آنا
نکل نہ آؤں میں لے کے ادھار کے لمحے
حسن نزع میں ملو گے تو عاجزی رکھنا
کہا حفیظ نے ہوں گے وقار کے لمحے
٭میرے دوست کی غزل کا شعر ہے
جو ہم نزع میں ملے توعاجزی تھی حفیظ
یہ اور بات کہ وہ تھا وقار کا لمحہ
کی طرف اشارہ ہے۔