اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب ..!
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے _
غزل
جفا کو اس کی ، مِرے یار ! تم وفا سمجھو
ستم کرے تو اسے حُسن کی ادا سمجھو
کہا یہ پاسِ محبت نے گوشِ عاشق میں
ملے جو عشق میں درد اس کو تم دوا سمجھو
یا
کہا یہ پاسِ محبت نے میرے کانوں میں
جو درد اس سے مِلے تم اسے دوا سمجھو
میں تم سے "تم" نہیں جب "آپ" کہہ کے بات کروں
تو مجھ کو اپنی کسی بات سے خفا سمجھو
یہی ہے لب پہ مِرے اک دعا کہ ہمدم تم !
چھپا ہے دل میں مِرے جو ، اسے ذرا سمجھو
ہمارے دل میں جو ہیں ، ہم تمہیں بتا دیں گے
"تم اپنے دل میں خدا جانے سن کے کیا سمجھو"
میں شکوہ کر نہیں سکتا ہوں پاسِ غیرت میں
مِری خموشی کو ہی تم مِرا گلہ سمجھو
کسے پتا کہ وہ رب کی نظر میں کیسا ہے
خدا کے واسطے اس کو نہ تم برا سمجھو
نہیں ملا جو یہاں ، کل وہ سب ملے گا وہاں
تم اس جہاں کو فقط امتحاں کی جا سمجھو
تمام عضوِ بدن میں ہے سر ہی کیوں اوپر ؟
اس ایک نکتے ہی سے سر کا مرتبہ سمجھو
محاسن اور معائب دکھائی دے جس میں
یا
محاسن اور معائب ہوں منعکس جس سے
اسی کو نقد کا اک راست آئِنہ سمجھو
نظر جھکا کے جو چلتا ہے راہ میں اشرف !
یا
جھکا کے آنکھیں جو چلتا ہے راہ میں اشرف !
تم ایسے شخص کو ہی دل سے با حیا سمجھو
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب ..!
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے _
غزل
جفا کو اس کی ، مِرے یار ! تم وفا سمجھو
ستم کرے تو اسے حُسن کی ادا سمجھو
کہا یہ پاسِ محبت نے گوشِ عاشق میں
ملے جو عشق میں درد اس کو تم دوا سمجھو
یا
کہا یہ پاسِ محبت نے میرے کانوں میں
جو درد اس سے مِلے تم اسے دوا سمجھو
میں تم سے "تم" نہیں جب "آپ" کہہ کے بات کروں
تو مجھ کو اپنی کسی بات سے خفا سمجھو
یہی ہے لب پہ مِرے اک دعا کہ ہمدم تم !
چھپا ہے دل میں مِرے جو ، اسے ذرا سمجھو
ہمارے دل میں جو ہیں ، ہم تمہیں بتا دیں گے
"تم اپنے دل میں خدا جانے سن کے کیا سمجھو"
میں شکوہ کر نہیں سکتا ہوں پاسِ غیرت میں
مِری خموشی کو ہی تم مِرا گلہ سمجھو
کسے پتا کہ وہ رب کی نظر میں کیسا ہے
خدا کے واسطے اس کو نہ تم برا سمجھو
نہیں ملا جو یہاں ، کل وہ سب ملے گا وہاں
تم اس جہاں کو فقط امتحاں کی جا سمجھو
تمام عضوِ بدن میں ہے سر ہی کیوں اوپر ؟
اس ایک نکتے ہی سے سر کا مرتبہ سمجھو
محاسن اور معائب دکھائی دے جس میں
یا
محاسن اور معائب ہوں منعکس جس سے
اسی کو نقد کا اک راست آئِنہ سمجھو
نظر جھکا کے جو چلتا ہے راہ میں اشرف !
یا
جھکا کے آنکھیں جو چلتا ہے راہ میں اشرف !
تم ایسے شخص کو ہی دل سے با حیا سمجھو