akhtarwaseem
محفلین
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا
میں دشمنوں کے درمیاں بھی حوصلے میں تھا
ایسا نہیں کہ بس وہی مسمار ہو گیا
میرا تمام جسم بھی تو زلزلے میں تھا
ہم دوریوں کے بعد بھی تنہا نہیں ہوئے
اک قربتوں کا ذائقہ سا فاصلے میں تھا
جس پر سبھی یقیں کریں کہ رہنما ہے وہ
ایسا کوئی بھی شخص کہاں قافلے میں تھا
میں سوچتا ہوں گر تِری آنکھیں سپاٹ تھیں
تو پھر نظر سے رابطہ کس سلسلے میں تھا!
میں تو بیان کر بھی گیا مشکلیں سبھی
تیرا دھیان اور کسی مسئلے میں تھا
ہنستے ہوئے جُدا ہوا یہ بات ہے الگ
کس کو خبر جو کرب مرے فیصلے میں تھا
------------------------------------------
تیسرے شعر کا متبادل یہ بھی ہو سکتا ہے
بس یہ نہیں کہ دُوریاں برباد کر گئیں
کچھ قُربتوں کا زائقہ بھی فاصلے میں تھا
------------------------------------------
چوتھے شعر میں آنکھوں کو سپاٹ کہا گیا ہے
کیا یہ مناسب رہے گا؟ مجھے اس معنی میں
کوئی اور ہم وزن لفظ نہیں مل سکا۔
جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا
میں دشمنوں کے درمیاں بھی حوصلے میں تھا
ایسا نہیں کہ بس وہی مسمار ہو گیا
میرا تمام جسم بھی تو زلزلے میں تھا
ہم دوریوں کے بعد بھی تنہا نہیں ہوئے
اک قربتوں کا ذائقہ سا فاصلے میں تھا
جس پر سبھی یقیں کریں کہ رہنما ہے وہ
ایسا کوئی بھی شخص کہاں قافلے میں تھا
میں سوچتا ہوں گر تِری آنکھیں سپاٹ تھیں
تو پھر نظر سے رابطہ کس سلسلے میں تھا!
میں تو بیان کر بھی گیا مشکلیں سبھی
تیرا دھیان اور کسی مسئلے میں تھا
ہنستے ہوئے جُدا ہوا یہ بات ہے الگ
کس کو خبر جو کرب مرے فیصلے میں تھا
------------------------------------------
تیسرے شعر کا متبادل یہ بھی ہو سکتا ہے
بس یہ نہیں کہ دُوریاں برباد کر گئیں
کچھ قُربتوں کا زائقہ بھی فاصلے میں تھا
------------------------------------------
چوتھے شعر میں آنکھوں کو سپاٹ کہا گیا ہے
کیا یہ مناسب رہے گا؟ مجھے اس معنی میں
کوئی اور ہم وزن لفظ نہیں مل سکا۔