محمد اظہر نذیر
محفلین
جب بھی فرصت ہو مرے خواب سجاتی جانا
قرب احساس بنے، جوت جگاتی جانا
جس ترنّم سے ہے بے بہرہ مری جاں اب تک
جل ترنگوں سا کوئی ساز بجاتی جانا
یوں تو خاموشی سے بھی کٹ ہی سفر جائے گا
گر ہو ممکن تو یہ آواز سناتی جانا
تشنگی بجھ نہ سکی ہائے اری ظلمتِ شب
میری خواہش کے دیے در پہ جلاتی جانا
کفر کے فتوے اگر لگ بھی گئے لگنے دو
تم کوئی دید بھرا جام پلاتی جانا
تیرا انداز منانے کا بڑا اچھا ہے
میں نہ روٹھوں تو بھی بس مجھ کو مناتی جانا
سب کو کہنا کہ بلایا ہے مجھے اظہر نے
چل بہانے سے یہ محفل ہی سجاتی جانا
قرب احساس بنے، جوت جگاتی جانا
جس ترنّم سے ہے بے بہرہ مری جاں اب تک
جل ترنگوں سا کوئی ساز بجاتی جانا
یوں تو خاموشی سے بھی کٹ ہی سفر جائے گا
گر ہو ممکن تو یہ آواز سناتی جانا
تشنگی بجھ نہ سکی ہائے اری ظلمتِ شب
میری خواہش کے دیے در پہ جلاتی جانا
کفر کے فتوے اگر لگ بھی گئے لگنے دو
تم کوئی دید بھرا جام پلاتی جانا
تیرا انداز منانے کا بڑا اچھا ہے
میں نہ روٹھوں تو بھی بس مجھ کو مناتی جانا
سب کو کہنا کہ بلایا ہے مجھے اظہر نے
چل بہانے سے یہ محفل ہی سجاتی جانا
اساتذہ کرام،
ایک کوشش کافی عرصہ پہلے کی تھی، اب آپ کے عطا کردہ علم کی بدولت آپسے سنوارنے کی کوشش کی ہے، رہنمائی فرمائیے
دعا گو
اظہر