غزل برائے اصلاح : جب بھی کوئی شرمائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

جب بھی کوئی شرمائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
دل کو مِرے کچھ بھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اک بچّے کی معصوم سی دو انگلیوں کے بیچ
تتلی کوئی گھبرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

آواز میں آواز ملاتے ہوئے کوئی
مصرع مِرا دہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

غصّے کے مضرّات ہیں کیا ، کوئی کسی کو
جب پیار سے سمجھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

بھولی سی کوئی شکل ، بھلے ہو وہ کسی کی
نظروں سے جو ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب وقتِ وداع آج بھی کہتا ہے کوئی شخص
"کل مِلتے ہیں ! گُڈ بائے !" تو لگتا ہے کہ تم ہو

ہر سال مئی جون کی دوپہری میں سر پر
بادل کوئی منڈلائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جس وقت کبھی ملنے تم آتے تھے مِرے گھر
اس وقت کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اشرف کی غزل سن کے کوئی فرطِ خوشی سے
جب وجد میں آ جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
 

الف عین

لائبریرین
تم نے بھی دو غزلے شروع کر دئے مقبول کی طرح؟
اک بچّے کی معصوم سی دو انگلیوں کے بیچ
اس کی بنت اچھی نہیں، ترتیب یا الفاظ بدل کر دیکھو

غصّے کے مضرّات ہیں کیا ، کوئی کسی کو
مصرع میری عقل سے بالا تر ہے، مضرات کا تلفظ؟
باقی اشعار درست ہیں
 

اشرف علی

محفلین
تم نے بھی دو غزلے شروع کر دئے @مقبول کی طرح؟
زیادہ اشعار ہونے کی وجہ سے کر لیتا ہوں سر الف عین

اک بچّے کی معصوم سی دو انگلیوں کے بیچ
اس کی بنت اچھی نہیں، ترتیب یا الفاظ بدل کر دیکھو
اب ...
معصوم نگاہوں میں چمک دیکھ کے جب بھی
تتلی کوئی گھبرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

غصّے کے مضرّات ہیں کیا ، کوئی کسی کو
مصرع میری عقل سے بالا تر ہے، مضرات کا تلفظ؟
میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ جب کوئی پیار سے غصہ کے نقصانات کے بارے میں بتاتا ہے تو لگتا ہے کہ ....
مُضِر+رات لکھا ہوا تھا سر لغت ایپ میں

باقی اشعار درست ہیں
ٹھیک ہے سر

مطلع میں کون سا مصرع ٹھیک رہے گا سر

جب بھی کوئی شرمائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
دل کو مِرے کچھ بھائے / ترسائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
یا
ہر بات پہ گھبرائے/مسکائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اصلاح و رہنمائی کے لیے بہت شکریہ
جزاک اللّٰہ خیراً
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بچے کی انگلیاں ہی چلنے دو اس شعر میں، وہی بہتر ہے
لغت ایپ میں چیک کیا تو یہی پتہ چلا کہ مضرات، را مشدد ہے۔ لیکن دل نہیں مانتا، کچھ اور لفظ دیکھو
ہر بات پہ گھبرائے.. بہتر لگتا ہے
 

اشرف علی

محفلین
بچے کی انگلیاں ہی چلنے دو اس شعر میں، وہی بہتر
ٹھیک ہے سر الف عین
اک بچّے کی معصوم سی دو انگلیوں کے بیچ
تتلی کوئی گھبرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو


لغت ایپ میں چیک کیا تو یہی پتہ چلا کہ مضرات، را مشدد ہے۔ لیکن دل نہیں مانتا، کچھ اور لفظ دیکھو
اب دیکھیں سر

غصہ سے مَیں پرہیز کروں ، پیار سے کوئی
جب بھی مجھے سمجھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

ہر بات پہ گھبرائے.. بہتر لگتا ہے
بہت شکریہ سر

جزاک اللّٰہ خیراً
 

الف عین

لائبریرین
ٹھیک ہے سر الف عین
اک بچّے کی معصوم سی دو انگلیوں کے بیچ
تتلی کوئی گھبرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو



اب دیکھیں سر

غصہ سے مَیں پرہیز کروں ، پیار سے کوئی
جب بھی مجھے سمجھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو


بہت شکریہ سر

جزاک اللّٰہ خیراً
اب درست ہو گئی ہے غزل
 

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

جب بھی کوئی شرمائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
ہر بات پہ گھبرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

آواز میں آواز ملاتے ہوئے کوئی
مصرع مِرا دہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

بھولی سی کوئی شکل ، بھلے ہو وہ کسی کی
نظروں سے جو ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب وقتِ وداع آج بھی کہتا ہے کوئی شخص
"کل مِلتے ہیں ! گُڈ بائے !" تو لگتا ہے کہ تم ہو

ہر سال مئی جون کی دوپہری میں سر پر
بادل کوئی منڈلائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جس وقت کبھی ملنے تم آتے تھے مِرے گھر
اس وقت کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اک بچّے کی معصوم سی دو انگلیوں کے بیچ
تتلی کوئی گھبرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

غصہ سے مَیں پرہیز کروں ، پیار سے کوئی
جب بھی مجھے سمجھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اشرف کی غزل سن کے کوئی فرطِ خوشی سے
جب وجد میں آ جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

جب بھی کوئی شرمائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
دل کو مِرے کچھ بھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اک بچّے کی معصوم سی دو انگلیوں کے بیچ
تتلی کوئی گھبرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

آواز میں آواز ملاتے ہوئے کوئی
مصرع مِرا دہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

غصّے کے مضرّات ہیں کیا ، کوئی کسی کو
جب پیار سے سمجھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

بھولی سی کوئی شکل ، بھلے ہو وہ کسی کی
نظروں سے جو ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب وقتِ وداع آج بھی کہتا ہے کوئی شخص
"کل مِلتے ہیں ! گُڈ بائے !" تو لگتا ہے کہ تم ہو

ہر سال مئی جون کی دوپہری میں سر پر
بادل کوئی منڈلائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جس وقت کبھی ملنے تم آتے تھے مِرے گھر
اس وقت کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اشرف کی غزل سن کے کوئی فرطِ خوشی سے
جب وجد میں آ جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
حوصلہ افزائی کے لیے بہت شکریہ سیما علی صاحبہ
شاد رہیں
 

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

جب بھی کوئی شرمائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
ہر بات پہ گھبرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

آواز میں آواز ملاتے ہوئے کوئی
مصرع مِرا دہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

بھولی سی کوئی شکل ، بھلے ہو وہ کسی کی
نظروں سے جو ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب وقتِ وداع آج بھی کہتا ہے کوئی شخص
"کل مِلتے ہیں ! گُڈ بائے !" تو لگتا ہے کہ تم ہو

ہر سال مئی جون کی دوپہری میں سر پر
بادل کوئی منڈلائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جس وقت کبھی ملنے تم آتے تھے مِرے گھر
اس وقت کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اک بچّے کی معصوم سی دو انگلیوں کے بیچ
تتلی کوئی گھبرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

غصہ سے مَیں پرہیز کروں ، پیار سے کوئی
جب بھی مجھے سمجھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اشرف کی غزل سن کے کوئی فرطِ خوشی سے
جب وجد میں آ جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
پذیرائی کے لیے ممنون ہوں سیما علی صاحبہ
سلامت رہیں
 
Top