حسین علی ہاشمی
محفلین
جب مُصوِّر کوئی تصویر بناتا ہی نہیں
پھر یہ تصویر کا ڈر کیا ہے کہ جاتا ہی نہیں
ہم سبھی لوگ جو اَطراف سے بند دائرہ ہیں
ایسی تقدیر کوئی ہاتھ مٹاتا ہی نہیں
تم وہی ہو نا! جسے میں نے کہیں ڈھونڈا تھا
کیا کروں حافِظہ اب یاد دلاتا ہی نہیں
میرے حصّے کے چراغوں کو بجھا رہنے دو
جلتے سُورج کو کوئی آگ دکھاتا ہی نہیں
ایک مُدِّت سے کہیں آگ، کہیں پانی ہے
آگ بھجتی ہی نہیں پانی جَلاتا ہی نہیں
یہ سبھی جسم سے پہلے کی کہانی ہے میاں
جسم کے بعد کوئی قبر پہ آتا ہی نہیں
(حُسین ہاشمی)
پھر یہ تصویر کا ڈر کیا ہے کہ جاتا ہی نہیں
ہم سبھی لوگ جو اَطراف سے بند دائرہ ہیں
ایسی تقدیر کوئی ہاتھ مٹاتا ہی نہیں
تم وہی ہو نا! جسے میں نے کہیں ڈھونڈا تھا
کیا کروں حافِظہ اب یاد دلاتا ہی نہیں
میرے حصّے کے چراغوں کو بجھا رہنے دو
جلتے سُورج کو کوئی آگ دکھاتا ہی نہیں
ایک مُدِّت سے کہیں آگ، کہیں پانی ہے
آگ بھجتی ہی نہیں پانی جَلاتا ہی نہیں
یہ سبھی جسم سے پہلے کی کہانی ہے میاں
جسم کے بعد کوئی قبر پہ آتا ہی نہیں
(حُسین ہاشمی)