غزل برائے اصلاح --جن سے رفعت کلام کرتی ہے ۔ از محمد اظہر نذیر

جن سے رفعت کلام کرتی ہے
جن کو عظمت سلام کرتی ہے

وہ جو اُس ایک کو کریں اقدم
اُن کی بابت نظام کرتی ہے

قوم جب طلبگار بن جائے
اُن کو قدرت امام کرتی ہے

کچھ تو جاں ہار کر گزرتے ہیں
نسل ذلّت تمام کرتی ہے

اور پھر دیکھ کے شہیدوں کو
زندگی خود دوام کرتی ہے

ایک چھوٹی سی ہو اگر نیکی
دیکھ دوزخ حرام کرتی ہے

کر لے فرصت نماز کی اظہر
رب کی قربت مقام کرتی ہے​
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم اظہر۔ اس غزل میں بھی وہی پریشانیاں ہیں۔ کسی کسی شعر میں ہی مطلب نکلتا ہے، باقی مفہوم فی بطنِ شاعر!! موزونیت آتی جا رہی ہے اب تمہارے کلام میں۔ لیکن محض موزونیت کے علاوہ معنی بھی تو ضروری ہیں!
عروض کے اعتبار سے صرف ایک غلطی ہے۔
طلبگار بر وزن فعولن /فعولات ہے لیکن یہاں لام پر سکون باندھا گیا ہے، بر وزن فاعلات
 

مغزل

محفلین
’’ محترم اساتزہ، ایک غزل حاضر ہے پوسٹ مارٹم کے لیے، بسم اللہ کیجیے ‘‘
اظہر صاحب ، ایک گزارش کہ اپنی املا پر بھی دھیان دیجے ، ’’ اساتذہ ‘‘ یوں لکھا جاتا ہے نہ کہ جوں آپ نے لکھا ہے ۔ ایک التماس اور ہے کہ عنوان میں غزل کا مصرع اولیٰ لکھا کیجے ۔ ( مثلاً عنوان کچھ یوں ہوگا۔۔ غزل برائے اصلاح --جن سے رفعت کلام کرتی ہے ۔ از محمد اظہر نذیر ) امید ہے آئندہ خیال رکھیے گا۔ آپ کا موجودہ جملہ طنز و مزاح پر مشتمل ہے ، سیکھنا اور سکھانا ایک سنجیدہ عمل ہے ، سنجیدگی برقرار رکھنے سے ہی لٍفظ کی اہمیت ہوتی اور اثر رہتا ہے ، بزرگ فرماتے ہیں کہ ’’ کاتا اور لے دوڑی ‘‘ سے گریز کیجے ، مطالعہ پر زیادہ زور دیجے اور اپنے کہے ہوئے کلام کو مکمل کرنے کے بعد کچھ دن کے لیے الگ رکھ دیں ، جب آپ اپنے کلام کی تخلیقی سرشاری سے قدرے باہرنکل آئیں گے ، تب آپ اپنے کلام کا ناقدانہ جائزہ لیجے ۔اس طرح کلام کے معائب و محاسن آپ پر منکشف ہوں گے ۔سیکھنے کا عمل یہاں سے شروع ہوتا ہے ۔یہ میرا نہ صرف ذاتی عمل ہے بلکہ اساتذہ و مشاہیر کا بھی یہی عمل رہا ہے ۔ میری دیگر نوآموز شعراء سے بھی یہی درخواست ہے مزید یہ کہ محفل کے دوسرے شعراء ( اساتذہ ، متوسط، نوآموز ) کا مطالعہ لیجے ، سنجیدگی بہر حال لازم عنصر ہے ۔نوآموز شعرا ء کا اس لیے بھی تاکہ آپ پر کھلے کہ ان کے ہاں کیا اغلاط ہیں اور ان پر کیا رائے دی گئی یا کیا اصلاح ہوئی ، تاکہ آپ ان اغلاط سے بچ سکیں ۔ امید ہے کہ یہ باتیں آپ اور ہم سب کے سیکھنے کے عمل میں معاون ثابت ہوں گی ۔دعاؤں میں‌یاد رکھنا نہ بھولیے گا۔والسلام
 

مغزل

محفلین
محبت جناب، ابھی دفتر سے آیا ہو ں ، ’’ ماں جو تشکیل سے گزرتی ہے ‘‘ والی نظم پر کام کرتا ہوں۔پھر پیش کردوں گا۔ یہاں بجلی کابڑا رونا ہے ۔بہرحال میں حسبِ وعدہ حاضر ہوتا ہوں ، انشا اللہ۔بہت شکریہ
 
جن سے رفعت کلام کرتی ہے
جن کو عظمت سلام کرتی ہے

وہ جو اُس ایک کو کریں اقدم
اُن کی بابت نظام کرتی ہے

قوم جب اختیار کر جائے
اُن کو قدرت امام کرتی ہے

کچھ تو جاں ہار کر گزرتے ہیں
نسل ذلّت تمام کرتی ہے

اور پھر دیکھ کے شہیدوں کو
زندگی خود دوام کرتی ہے

ایک چھوٹی سی ہو اگر نیکی
دیکھ دوزخ حرام کرتی ہے

کر لے فرصت نماز کی اظہر
رب کی قربت مقام کرتی ہے​


اُستاد محترم،
کیا عروضی اعتبار سے "اختیار" طلبگار کی جگہ استعمال ہو سکتا ہے؟
والسلام
اظہر
 

مغزل

محفلین
’’موجودہ ‘‘ مصرعے میں ’’ اختیار ‘‘ کی جگہ ’’طلبگار ‘‘لگانے سے ’’ موجودہ ‘‘ مصرعے کا وزن تبدیل ہوجائے گا، ۔
 

ایم اے راجا

محفلین
اچھی کوشش ہے، مندتجہ ذیل شعر کیلیئے مبارک قبول ہو سادہ لیکن بہت اچھا شعر ہے

ایک چھوٹی سی ہو اگر نیکی
دیکھ دوزخ حرام کرتی ہے
 
Top