غزل برائے اصلاح --- جو سائے سے بھی ڈرتا تھا، محبت کس طرح‌کرتا --- از : عمران نیازی

Imran Niazi

محفلین
اسلام و علیکم​


جو سائے سے بھی ڈرتا تھا، محبت کس طرح‌کرتا
وہ خود اپنے قبیلے سے بغاوت کس طرح کرتا

بجھا کے اپنی آنکھوں کو وہ کرنیں بانتتا کیسے ؟
جو خود مفلس بلا کا تھا، سخاوت کسطرح کرتا

مجھے تو خود نمائی سے نفرت بھی بلا کی تھی
تو لوگوں کے دکھانے کو عبادت کس طرح کرتا

بچا کے خود کر رکھا ہے، سجا کے خود کو رکھا ہے
کہ میں تیری امانت میں خیانت کسطرح کرتا

سمجھ میں کچھ نہیں آتا سبب ترکِ مراسم کا
تو خود کو یا ذمانے کو ملامت کسطرح کرتا

مجھے موقع پرستوں نے سدا گھیرے ہوئے رکھا
تو میں پھر ایسے لوگوں سے محبت کسطرح کرتا

بجا کہ روز ہی عمران جیتا روز مرتا تھا
مگر تجھ کو بھلانے کی جسارت کسطرح کرتا؟
 

مغزل

محفلین
ماشا اللہ عمران نیازی صاحب عمدہ کاوش ہے ، دو ایک جگہ املا کی اغلاط رہ گئی ہیں انہیں درست کرلیجے ۔ صاحبانِ فن کا انتظار کرتے ہیں ۔والسلام
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے عمران ماچشاء اللہ، کچھ اغلاط ہیں معمولی سی، بس۔ میں زبر دستی کی اصلاحیں نہیں کرتا نا!!
جو سائے سے بھی ڈرتا تھا، محبت کس طرح‌کرتا
وہ خود اپنے قبیلے سے بغاوت کس طرح کرتا
۔۔۔۔ درست
بجھا کے اپنی آنکھوں کو وہ کرنیں بانتتا کیسے ؟
جو خود مفلس بلا کا تھا، سخاوت کسطرح کرتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔درست، بہت اچھا شعر کہا ہے۔ داد
مجھے تو خود نمائی سے نفرت بھی بلا کی تھی
تو لوگوں کے دکھانے کو عبادت کس طرح کرتا
۔۔۔۔۔ پہلا مصرع بحر سے خارج ہو گیا!! یوں کر دیں
مجھے تو خود نمائی سے بھی نفرت کس بلا کی تھی
میں لوگوں کے دکھانے کو عبادت کس طرح کرتا

بچا کے خود کو رکھا ہے، سجا کے خود کو رکھا ہے
کہ میں تیری امانت میں خیانت کسطرح کرتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سجا کر رکھنے میں خیانت کس طرح ممکن ہے، سجانا والا ٹکڑا بھرتی کا ہے، خیال بدل دو، جیسے
بھرے بازار میں خود کو بچا کر ایسے رکھا ہے

سمجھ میں کچھ نہیں آتا سبب ترکِ مراسم کا
تو خود کو یا زمانے کو ملامت کسطرح کرتا
۔۔۔ درست
مجھے موقع پرستوں نے سدا گھیرے ہوئے رکھا
تو میں پھر ایسے لوگوں سے محبت کسطرح کرتا
۔۔۔۔۔یہ بھی درست ہے، البتہ روانی میں اضافہ ممکن ہے۔

بجا کہ روز ہی عمران جیتا روز مرتا تھا
مگر تجھ کو بھلانے کی جسارت کسطرح کرتا؟
۔۔۔۔ ’بجا کہ‘ بھرتی کا لگ رہا ہے، اور خاص کر ’کہ‘ کا اس طرح استعمال!!
یہ مانا روز ہی عمران جیتا روز مرتا تھا
کیسا رہے گا؟
 

ایم اے راجا

محفلین
ّمران صاحب ویسے تو پوری غزل ہی بہٹ خوب ہے مگر مندرجہ ذیل اشعار تو دل کو لبھا گئے ہیں، واہ واہ ڈھیروں داد قبول ہو۔۔۔۔

بجھا کے اپنی آنکھوں کو وہ کرنیں بانتتا کیسے ؟
جو خود مفلس بلا کا تھا، سخاوت کسطرح کرتا

سمجھ میں کچھ نہیں آتا سبب ترکِ مراسم کا
تو خود کو یا ذمانے کو ملامت کسطرح کرتا

مجھے موقع پرستوں نے سدا گھیرے ہوئے رکھا
تو میں پھر ایسے لوگوں سے محبت کسطرح کرتا
 

Imran Niazi

محفلین
اچھی غزل ہے عمران ماچشاء اللہ، کچھ اغلاط ہیں معمولی سی، بس۔ میں زبر دستی کی اصلاحیں نہیں کرتا نا!!
جو سائے سے بھی ڈرتا تھا، محبت کس طرح‌کرتا
وہ خود اپنے قبیلے سے بغاوت کس طرح کرتا
۔۔۔۔ درست
بجھا کے اپنی آنکھوں کو وہ کرنیں بانتتا کیسے ؟
جو خود مفلس بلا کا تھا، سخاوت کسطرح کرتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔درست، بہت اچھا شعر کہا ہے۔ داد
مجھے تو خود نمائی سے نفرت بھی بلا کی تھی
تو لوگوں کے دکھانے کو عبادت کس طرح کرتا
۔۔۔۔۔ پہلا مصرع بحر سے خارج ہو گیا!! یوں کر دیں
مجھے تو خود نمائی سے بھی نفرت کس بلا کی تھی
میں لوگوں کے دکھانے کو عبادت کس طرح کرتا

بچا کے خود کو رکھا ہے، سجا کے خود کو رکھا ہے
کہ میں تیری امانت میں خیانت کسطرح کرتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سجا کر رکھنے میں خیانت کس طرح ممکن ہے، سجانا والا ٹکڑا بھرتی کا ہے، خیال بدل دو، جیسے
بھرے بازار میں خود کو بچا کر ایسے رکھا ہے

سمجھ میں کچھ نہیں آتا سبب ترکِ مراسم کا
تو خود کو یا زمانے کو ملامت کسطرح کرتا
۔۔۔ درست
مجھے موقع پرستوں نے سدا گھیرے ہوئے رکھا
تو میں پھر ایسے لوگوں سے محبت کسطرح کرتا
۔۔۔۔۔یہ بھی درست ہے، البتہ روانی میں اضافہ ممکن ہے۔

بجا کہ روز ہی عمران جیتا روز مرتا تھا
مگر تجھ کو بھلانے کی جسارت کسطرح کرتا؟
۔۔۔۔ ’بجا کہ‘ بھرتی کا لگ رہا ہے، اور خاص کر ’کہ‘ کا اس طرح استعمال!!
یہ مانا روز ہی عمران جیتا روز مرتا تھا
کیسا رہے گا؟

بہت شکریہ سر
آپ کی قیمتی اصلاح کے بعد مجھ ناچیز کی ادنیٰٰ سی کاوش بھی بہت اچھی لگ رھی ہے
بہت بہت شکریہ
 

Imran Niazi

محفلین
ّمران صاحب ویسے تو پوری غزل ہی بہٹ خوب ہے مگر مندرجہ ذیل اشعار تو دل کو لبھا گئے ہیں، واہ واہ ڈھیروں داد قبول ہو۔۔۔۔

بجھا کے اپنی آنکھوں کو وہ کرنیں بانتتا کیسے ؟
جو خود مفلس بلا کا تھا، سخاوت کسطرح کرتا

سمجھ میں کچھ نہیں آتا سبب ترکِ مراسم کا
تو خود کو یا ذمانے کو ملامت کسطرح کرتا

مجھے موقع پرستوں نے سدا گھیرے ہوئے رکھا
تو میں پھر ایسے لوگوں سے محبت کسطرح کرتا

بہت بہت شکریہ جناب
حوصلہ افزائی کرنے کے لیئے
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت کاوش ہے عمران صاحب۔ اعجاز صاحب کے نکات پر توجہ دیجیے۔ گو کہ ہماری نظر میں "کہ" کا بطوع "فع" استعمال درست ہے اور اب تو "کہ" کے اس طور استعمال پر یعقوب آسی صاحب کی محفل میں بھی تائید حاصل ہے ہمیں۔:)
ایک مصرع جو بحر سے خارج تھا اس پر اعجاز صاحب تجویز دے چکے ہیں مگر آپ کا مجوزہ مصرع پڑھنے سے قبل جو ترمیم ہمارے ذہن میں آئی وہ بھی لکھے دیتے ہیں:
مجھے تو خود نمائی سے تھی نفرت اور بلا کی تھی​
 

Imran Niazi

محفلین
خوبصورت کاوش ہے عمران صاحب۔ اعجاز صاحب کے نکات پر توجہ دیجیے۔ گو کہ ہماری نظر میں "کہ" کا بطوع "فع" استعمال درست ہے اور اب تو "کہ" کے اس طور استعمال پر یعقوب آسی صاحب کی محفل میں بھی تائید حاصل ہے ہمیں۔:)
ایک مصرع جو بحر سے خارج تھا اس پر اعجاز صاحب تجویز دے چکے ہیں مگر آپ کا مجوزہ مصرع پڑھنے سے قبل جو ترمیم ہمارے ذہن میں آئی وہ بھی لکھے دیتے ہیں:
مجھے تو خود نمائی سے تھی نفرت اور بلا کی تھی​

شکریہ فاتح، لیکن میرے خیال میں میری اصلاح ہی بہتر ہے۔ عمران کو فیصلہ کرنے دو۔

آصلاح تو آپ دونوں اساتزہ کرام کی ہی بہترین ہے
اور مجھے دونوں ہی بہت سند آئی ہیں لیکن فاتح صاھب نے جو اصلاح کی ہے وہ مجھے ذرہ زیادہ ہی لگ رہی ہے
 
اسلام و علیکم​


جو سائے سے بھی ڈرتا تھا، محبت کس طرح‌کرتا
وہ خود اپنے قبیلے سے بغاوت کس طرح کرتا

بجھا کے اپنی آنکھوں کو وہ کرنیں بانتتا کیسے ؟
جو خود مفلس بلا کا تھا، سخاوت کسطرح کرتا

مجھے تو خود نمائی سے نفرت بھی بلا کی تھی
تو لوگوں کے دکھانے کو عبادت کس طرح کرتا

بچا کے خود کر رکھا ہے، سجا کے خود کو رکھا ہے
کہ میں تیری امانت میں خیانت کسطرح کرتا

سمجھ میں کچھ نہیں آتا سبب ترکِ مراسم کا
تو خود کو یا ذمانے کو ملامت کسطرح کرتا

مجھے موقع پرستوں نے سدا گھیرے ہوئے رکھا
تو میں پھر ایسے لوگوں سے محبت کسطرح کرتا

بجا کہ روز ہی عمران جیتا روز مرتا تھا
مگر تجھ کو بھلانے کی جسارت کسطرح کرتا؟

ذبردست جناب عمران صاحب
 
Top