غزل برائے اصلاح : حُسن خود بین ہے ، خود آرا ہے

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے _


غزل

حُسن خود بین ہے ، خود آرا ہے
عشق کو سادگی نے مارا ہے

منہ سے لبّیک نکلا ہے فوراً
اس نے جب بھی مجھے پکارا ہے

عقل کچھ اور کہتی ہے ، لیکن
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

کب پتا تھا کہ میرے سینے میں
جو دھڑکتا ہے ، وہ تمہارا ہے

نفع پنہاں ہے جیسے صدقہ میں
ویسے ہی سود میں خسارا ہے

پیار دونوں میں ہو بھلا کیسے
ایک شبنم ہے ، اک شرارا ہے

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب وہ سورج بھی اک ستارا ہے

وہ مرَض سے نہیں مَرا ہے دوست !
موت کے ڈر نے اس کو مارا ہے

ہم اِسے چھوڑ کر نہ جائیں گے
یہ وطن ہم کو جاں سے پیارا ہے

کیا خدا نے مِرے لیے اشرف
اس زمیں پر اسے اتارا ہے
 

فاخر رضا

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے _


غزل

حُسن خود بین ہے ، خود آرا ہے
عشق کو سادگی نے مارا ہے

منہ سے لبّیک نکلا ہے فوراً
اس نے جب بھی مجھے پکارا ہے

عقل کچھ اور کہتی ہے ، لیکن
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

کب پتا تھا کہ میرے سینے میں
جو دھڑکتا ہے ، وہ تمہارا ہے

نفع پنہاں ہے جیسے صدقہ میں
ویسے ہی سود میں خسارا ہے

پیار دونوں میں ہو بھلا کیسے
ایک شبنم ہے ، اک شرارا ہے

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب وہ سورج بھی اک ستارا ہے

وہ مرَض سے نہیں مَرا ہے دوست !
موت کے ڈر نے اس کو مارا ہے

ہم اِسے چھوڑ کر نہ جائیں گے
یہ وطن ہم کو جاں سے پیارا ہے

کیا خدا نے مِرے لیے اشرف
اس زمیں پر اسے اتارا ہے
بہت اچھا لکھا ہے
 

الف عین

لائبریرین
بس دو جگہ کچھ اصلاح کی جا سکتی ہے
عقل کچھ اور کہتی ہے ، لیکن
... کہتی کی ی کا اسقاط اگرچہ درست ہے لیکن روانی متاثر کرتا ہے
اگر یوں کہیں
عقل کچھ اور کہہ رہی ہے مگر

جب وہ سورج بھی اک ستارا ہے
... وہ' لفظ بھرتی کا لگ رہا ہے
جب کہ.....
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے _


غزل

حُسن خود بین ہے ، خود آرا ہے
عشق کو سادگی نے مارا ہے

منہ سے لبّیک نکلا ہے فوراً
اس نے جب بھی مجھے پکارا ہے

عقل کچھ اور کہتی ہے ، لیکن
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

کب پتا تھا کہ میرے سینے میں
جو دھڑکتا ہے ، وہ تمہارا ہے

نفع پنہاں ہے جیسے صدقہ میں
ویسے ہی سود میں خسارا ہے

پیار دونوں میں ہو بھلا کیسے
ایک شبنم ہے ، اک شرارا ہے

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب وہ سورج بھی اک ستارا ہے

وہ مرَض سے نہیں مَرا ہے دوست !
موت کے ڈر نے اس کو مارا ہے

ہم اِسے چھوڑ کر نہ جائیں گے
یہ وطن ہم کو جاں سے پیارا ہے

کیا خدا نے مِرے لیے اشرف
اس زمیں پر اسے اتارا ہے
اظہارِ پسندیدگی کے لیے تہہِ دل سے شکر گزار ہوں
محترمہ صابرہ امین صاحبہ
محترم فاخر رضا صاحب
محترم محمد عبدالرؤوف صاحب
محترمہ زوجہ اظہر صاحبہ

اللّٰہ تعالیٰ آپ کو شاد و سلامت رکھے ، آمین _
 

اشرف علی

محفلین
بہت اچھے الفاظ اور خیالات ہیں ، ماشاءاللہ۔
نفع پنہاں ہے جیسے صدقہ میں
ویسے ہی سود میں خسارا ہے
(بہت خوب)
داد و پذیرائی کے لیے ممنون و متشکر ہوں محترم ارشد چوہدری صاحب
اللّٰہ تعالیٰ آپ کے علم اور عمر میں برکت عطا فرمائے ، آمین _
سراپا سپاس گزار ہوں محترم فاخر رضا صاحب
خوش رہیں
 

اشرف علی

محفلین
بس دو جگہ کچھ اصلاح کی جا سکتی ہے
عقل کچھ اور کہتی ہے ، لیکن
... کہتی کی ی کا اسقاط اگرچہ درست ہے لیکن روانی متاثر کرتا ہے
اگر یوں کہیں
عقل کچھ اور کہہ رہی ہے مگر
بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً

اب دیکھیں سر !

عقل کچھ اور کہہ رہی ہے مگر
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

سر ! پہلے مصرع میں فعل "کہہ رہی ہے" اور دوسرے مصرع میں "کہتا ہے" ہے ، اس سے کوئی حرج نہیں ہے نا ؟
جب وہ سورج بھی اک ستارا ہے
... وہ' لفظ بھرتی کا لگ رہا ہے
جب کہ.....
ٹھیک ہے سر ...

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب کہ سورج بھی اک ستارا ہے

اصلاح و رہنمائی کے لیے تہہِ دل سے شکر گزار ہوں سر
 

وسیم

محفلین
پیار دونوں میں ہو بھلا کیسے
ایک شبنم ہے ، اک شرارا ہے



اور کیا بات ہے۔۔۔ دل یہ کہتا ہے ۔۔۔

عقل کچھ اور کہتی ہے ، لیکن
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
پیار دونوں میں ہو بھلا کیسے
ایک شبنم ہے ، اک شرارا ہے



اور کیا بات ہے۔۔۔ دل یہ کہتا ہے ۔۔۔

عقل کچھ اور کہتی ہے ، لیکن
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے
اس قدر داد و پذیرائی اور حوصلہ افزائی کے لیے سراپا سپاس گزار ہوں محترم وسیم صاحب
اللّٰہ آپ کو شاد و سلامت رکھے ، آمین _
 

اشرف علی

محفلین
بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً

اب دیکھیں سر !

عقل کچھ اور کہہ رہی ہے مگر
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

سر ! پہلے مصرع میں فعل "کہہ رہی ہے" اور دوسرے مصرع میں "کہتا ہے" ہے ، اس سے کوئی حرج نہیں ہے نا ؟

ٹھیک ہے سر ...

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب کہ سورج بھی اک ستارا ہے

اصلاح و رہنمائی کے لیے تہہِ دل سے شکر گزار ہوں سر
سر الف عین ! اب دیکھیں ...
 

الف عین

لائبریرین
بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً

اب دیکھیں سر !

عقل کچھ اور کہہ رہی ہے مگر
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

سر ! پہلے مصرع میں فعل "کہہ رہی ہے" اور دوسرے مصرع میں "کہتا ہے" ہے ، اس سے کوئی حرج نہیں ہے نا ؟

ٹھیک ہے سر ...

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب کہ سورج بھی اک ستارا ہے

اصلاح و رہنمائی کے لیے تہہِ دل سے شکر گزار ہوں سر
مجھے تو درست لگ رہا ہے، ستارا والا بھی
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

حُسن خود بین ہے ، خود آرا ہے
عشق کو سادگی نے مارا ہے

منہ سے لبّیک نکلا ہے فوراً
اس نے جب بھی مجھے پکارا ہے

عقل کچھ اور کہہ رہی ہے مگر
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

کب پتا تھا کہ میرے سینے میں
جو دھڑکتا ہے ، وہ تمہارا ہے

نفع پنہاں ہے جیسے صدقہ میں
ویسے ہی سود میں خسارا ہے

پیار دونوں میں ہو بھلا کیسے
ایک شبنم ہے ، اک شرارا ہے

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب کہ سورج بھی اک ستارا ہے

وہ مرَض سے نہیں مَرا ہے دوست !
موت کے ڈر نے اس کو مارا ہے

ہم اِسے چھوڑ کر نہ جائیں گے
یہ وطن ہم کو جاں سے پیارا ہے

کیا خدا نے مِرے لیے اشرف
اس زمیں پر اسے اتارا ہے
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

حُسن خود بین ہے ، خود آرا ہے
عشق کو سادگی نے مارا ہے

منہ سے لبّیک نکلا ہے فوراً
اس نے جب بھی مجھے پکارا ہے

عقل کچھ اور کہہ رہی ہے مگر
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

کب پتا تھا کہ میرے سینے میں
جو دھڑکتا ہے ، وہ تمہارا ہے

نفع پنہاں ہے جیسے صدقہ میں
ویسے ہی سود میں خسارا ہے

پیار دونوں میں ہو بھلا کیسے
ایک شبنم ہے ، اک شرارا ہے

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب کہ سورج بھی اک ستارا ہے

وہ مرَض سے نہیں مَرا ہے دوست !
موت کے ڈر نے اس کو مارا ہے

ہم اِسے چھوڑ کر نہ جائیں گے
یہ وطن ہم کو جاں سے پیارا ہے

کیا خدا نے مِرے لیے اشرف
اس زمیں پر اسے اتارا ہے
اظہارِ پسندیدگی کے لیے بے حد شکر گزار ہوں محترم ریحان احمد ریحانؔ صاحب
شاد و سلامت رہیں
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

حُسن خود بین ہے ، خود آرا ہے
عشق کو سادگی نے مارا ہے

منہ سے لبّیک نکلا ہے فوراً
اس نے جب بھی مجھے پکارا ہے

عقل کچھ اور کہہ رہی ہے مگر
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

کب پتا تھا کہ میرے سینے میں
جو دھڑکتا ہے ، وہ تمہارا ہے

نفع پنہاں ہے جیسے صدقہ میں
ویسے ہی سود میں خسارا ہے

پیار دونوں میں ہو بھلا کیسے
ایک شبنم ہے ، اک شرارا ہے

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب کہ سورج بھی اک ستارا ہے

وہ مرَض سے نہیں مَرا ہے دوست !
موت کے ڈر نے اس کو مارا ہے

ہم اِسے چھوڑ کر نہ جائیں گے
یہ وطن ہم کو جاں سے پیارا ہے

کیا خدا نے مِرے لیے اشرف
اس زمیں پر اسے اتارا ہے
حوصلہ افزائی کے لیے ممنون ہوں محترم محمد عبدالرؤوف صاحب
خوش رہیں
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

حُسن خود بین ہے ، خود آرا ہے
عشق کو سادگی نے مارا ہے

منہ سے لبّیک نکلا ہے فوراً
اس نے جب بھی مجھے پکارا ہے

عقل کچھ اور کہہ رہی ہے مگر
دل یہ کہتا ہے ، تو ہمارا ہے

کب پتا تھا کہ میرے سینے میں
جو دھڑکتا ہے ، وہ تمہارا ہے

نفع پنہاں ہے جیسے صدقہ میں
ویسے ہی سود میں خسارا ہے

پیار دونوں میں ہو بھلا کیسے
ایک شبنم ہے ، اک شرارا ہے

رات میں کیوں نہیں نکلتا پھر
جب کہ سورج بھی اک ستارا ہے

وہ مرَض سے نہیں مَرا ہے دوست !
موت کے ڈر نے اس کو مارا ہے

ہم اِسے چھوڑ کر نہ جائیں گے
یہ وطن ہم کو جاں سے پیارا ہے

کیا خدا نے مِرے لیے اشرف
اس زمیں پر اسے اتارا ہے
اظہارِ پسندیدگی کے لیے سراپا سپاس گزار ہوں سر الف عین
جزاک اللّٰہ خیراً
اللّٰہ آپ کو شاد و آباد رکھے ، آمین _
 
Top