Imran Niazi
محفلین
اسلام و علیکم
خوشی سے دل یہ میرا کچھ نہال بھی تو نہیں
غمِ فراق میں لیکن نڈھال بھی تو نہیں
بھلا دیا مجھے اُس نے تو بات ہی کیا ہے
کمال ہے، مگر اتنا کما ل بھی تو نہیں
شکستہ عہد کبھی ذودِ رنج تھا لیکن
ملال ہے کہ اب یہ ملال بھی تو نہیں
غمِ معاش میں یہ بھی تو بھول سکتا ہے
جو رنج تم نے دیا لازوال بھی تو نہیں
یہ رتجگوں کا تسلسل ہے زیست میں کیونکر
مرے خیال میں کوئی خیال بھی تو نہیں
میں اُس کے حسن کو لفظوں میں قید کیسے کروں
کوئی مثال یہاں بے مثال بھی تو نہیں
میں اُس کی بات کو عمران مان لوں لیکن
یہ میرا دل کہ میرا ہم خیال بھی تو نہیں
غمِ فراق میں لیکن نڈھال بھی تو نہیں
بھلا دیا مجھے اُس نے تو بات ہی کیا ہے
کمال ہے، مگر اتنا کما ل بھی تو نہیں
شکستہ عہد کبھی ذودِ رنج تھا لیکن
ملال ہے کہ اب یہ ملال بھی تو نہیں
غمِ معاش میں یہ بھی تو بھول سکتا ہے
جو رنج تم نے دیا لازوال بھی تو نہیں
یہ رتجگوں کا تسلسل ہے زیست میں کیونکر
مرے خیال میں کوئی خیال بھی تو نہیں
میں اُس کے حسن کو لفظوں میں قید کیسے کروں
کوئی مثال یہاں بے مثال بھی تو نہیں
میں اُس کی بات کو عمران مان لوں لیکن
یہ میرا دل کہ میرا ہم خیال بھی تو نہیں