اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے ...
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے ...
غزل
داد دینی پڑے گی ہمّت کی
ایک بزدل سے تو نے الفت کی !
اُس سے راضی ہُوا خدا اس کا
جس نے ماں باپ کی اطاعت کی
پیٹھ پیچھے برائی مت کرنا
ہے سزا درد ناک غیبت کی
ساتھ جاتی نہیں کسی کے مگر
ہر کسی کو ہے حِرص دولت کی
ماں ہو ، بیٹی ہو ، زوجہ ہو کہ بہن
کیجے عزّت ہر ایک عورت کی
وجہ کوئی نہ کوئی ہوتی ہے
ہر لڑائی کی ، ہر بغاوت کی
اُس سے میں دور دور رہتا ہوں
بات کرتا ہے جو سیاست کی
اُس نے ذلت نہیں اٹھائی کبھی
جس نے اپنے بڑوں کی عزت کی
سرخیوں میں وہ رہتا ہے اکثر
بھوک ہے اُس کو سستی شہرت کی
سوچتا ہوں کبھی کبھی یونہی
اُس نے مجھ سے ہی کیوں محبت کی
مجھ سے کہہ دیتے ، میں چلا آتا
کس لیے تم نے اتنی زحمت کی
ایسے کیسے بتا دوں اے اشرف !
اس نے خلوت میں کیا شرارت کی
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے ...
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے ...
غزل
داد دینی پڑے گی ہمّت کی
ایک بزدل سے تو نے الفت کی !
اُس سے راضی ہُوا خدا اس کا
جس نے ماں باپ کی اطاعت کی
پیٹھ پیچھے برائی مت کرنا
ہے سزا درد ناک غیبت کی
ساتھ جاتی نہیں کسی کے مگر
ہر کسی کو ہے حِرص دولت کی
ماں ہو ، بیٹی ہو ، زوجہ ہو کہ بہن
کیجے عزّت ہر ایک عورت کی
وجہ کوئی نہ کوئی ہوتی ہے
ہر لڑائی کی ، ہر بغاوت کی
اُس سے میں دور دور رہتا ہوں
بات کرتا ہے جو سیاست کی
اُس نے ذلت نہیں اٹھائی کبھی
جس نے اپنے بڑوں کی عزت کی
سرخیوں میں وہ رہتا ہے اکثر
بھوک ہے اُس کو سستی شہرت کی
سوچتا ہوں کبھی کبھی یونہی
اُس نے مجھ سے ہی کیوں محبت کی
مجھ سے کہہ دیتے ، میں چلا آتا
کس لیے تم نے اتنی زحمت کی
ایسے کیسے بتا دوں اے اشرف !
اس نے خلوت میں کیا شرارت کی