Imran Niazi
محفلین
اسلام و علیکم
دل نہ بہلے نہ میری آنکھ کی لالی جائے
روز ہی ضبط کی مقدار بڑھا لی جائے
یا تو ایسا ہو کسی دن وہ مجھے آن ملے
یا کسی طور مری خام خیالی جائے
اُس کے ہر جرم پہ، ہر ظلم پہ پردہ ہی رہے
میری ہر بات سرِ عام اچھالی جائے
کب تلک خود کو اندھیرے میںرکھیں
آج کی رات کوئی شمع جلا لی جائے
ماتمِ ہجر تو تنہائی طلب ہوتا ہے
یہ غلط ہے کے دنیا بھی بلا لی جائے
ایسے لوٹا ہوں میںناکام امیدوں کو لیئے
جیسےکالی کسی چوکھٹ سے سوالی جائے
جس نے سایہ بھی دیا ہے تو سدا جلتا ہوا
زندگی کی یہی دیوار گرا لی جائے
میںنے اپنوں سے نہیں جان بھی پیاری کی کبھی
یہ خیانت نہ مرے حصے میںڈالی جائے
لوگ ہنستے ہیں کہ عمران نے دھوکا کھایا
یہ نئی بات نہیں یوں نہ اچھالی جائے
دل نہ بہلے نہ میری آنکھ کی لالی جائے
روز ہی ضبط کی مقدار بڑھا لی جائے
یا تو ایسا ہو کسی دن وہ مجھے آن ملے
یا کسی طور مری خام خیالی جائے
اُس کے ہر جرم پہ، ہر ظلم پہ پردہ ہی رہے
میری ہر بات سرِ عام اچھالی جائے
کب تلک خود کو اندھیرے میںرکھیں
آج کی رات کوئی شمع جلا لی جائے
ماتمِ ہجر تو تنہائی طلب ہوتا ہے
یہ غلط ہے کے دنیا بھی بلا لی جائے
ایسے لوٹا ہوں میںناکام امیدوں کو لیئے
جیسےکالی کسی چوکھٹ سے سوالی جائے
جس نے سایہ بھی دیا ہے تو سدا جلتا ہوا
زندگی کی یہی دیوار گرا لی جائے
میںنے اپنوں سے نہیں جان بھی پیاری کی کبھی
یہ خیانت نہ مرے حصے میںڈالی جائے
لوگ ہنستے ہیں کہ عمران نے دھوکا کھایا
یہ نئی بات نہیں یوں نہ اچھالی جائے