اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
بے وفائی چھوڑ دے گا ، با وفا ہو جائے گا
دیکھنا وہ ایک دن مجھ پر فدا ہو جائے گا
جانتے ہو ؟ کیوں نہیں کرتا ہوں نامحرم سے بات
میری اس حرکت سے "وہ" مجھ سے خفا ہو جائے گا
یوں اکیلا کب تلک بھٹکے گا دشتِ عشق میں
ہاتھ میرا تھام لے ! تیرا بھلا ہو جائے گا
بچّہ بچّہ جانتا ہے ، سب کو یہ معلوم ہے
ہر کسی سے ہر کوئی اک دن جدا ہو جائے گا
میری صحبت میں تو رہ کر دیکھ لے دو چار ماہ
میرا دعویٰ ہے تو مجھ سا پارسا ہو جائے گا
ٹکٹکی باندھے ہوئے دیکھو نہ مجھ کو اس طرح
ورنہ بابِ دل تمہارا مجھ پہ وا ہو جائے گا
آستیں کو اس لیے بھی موڑ کر رکھتا ہوں مَیں
کھول کر رکھنے سے گھر یہ سانپ کا ہو جائے گا
ویٹروں کو جتنے پیسے ٹِپ میں دیتے ہیں امیر
اتنے میں دس مفلسوں کا ناشتہ ہو جائے گا
کون کتنے پانی میں ہے جانتا ہوں سب میاں !
مجھ کو چپ رہنے دو ، ورنہ مسئلہ ہو جائے گا
اس دن اک اچھی سی پارٹی دوں گا ، میرا وعدہ ہے
جس دن اشرف وہ شگفتہ رو مِرا ہو جائے گا !
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
بے وفائی چھوڑ دے گا ، با وفا ہو جائے گا
دیکھنا وہ ایک دن مجھ پر فدا ہو جائے گا
جانتے ہو ؟ کیوں نہیں کرتا ہوں نامحرم سے بات
میری اس حرکت سے "وہ" مجھ سے خفا ہو جائے گا
یوں اکیلا کب تلک بھٹکے گا دشتِ عشق میں
ہاتھ میرا تھام لے ! تیرا بھلا ہو جائے گا
بچّہ بچّہ جانتا ہے ، سب کو یہ معلوم ہے
ہر کسی سے ہر کوئی اک دن جدا ہو جائے گا
میری صحبت میں تو رہ کر دیکھ لے دو چار ماہ
میرا دعویٰ ہے تو مجھ سا پارسا ہو جائے گا
ٹکٹکی باندھے ہوئے دیکھو نہ مجھ کو اس طرح
ورنہ بابِ دل تمہارا مجھ پہ وا ہو جائے گا
آستیں کو اس لیے بھی موڑ کر رکھتا ہوں مَیں
کھول کر رکھنے سے گھر یہ سانپ کا ہو جائے گا
ویٹروں کو جتنے پیسے ٹِپ میں دیتے ہیں امیر
اتنے میں دس مفلسوں کا ناشتہ ہو جائے گا
کون کتنے پانی میں ہے جانتا ہوں سب میاں !
مجھ کو چپ رہنے دو ، ورنہ مسئلہ ہو جائے گا
اس دن اک اچھی سی پارٹی دوں گا ، میرا وعدہ ہے
جس دن اشرف وہ شگفتہ رو مِرا ہو جائے گا !