خورشید نیر
محفلین
اساتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزاش ہے برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
سر الف عین ، عظیم
نہ فقط یہ کہ رگ و پے میں اتر جائے گا
عشق اک زہر ہے پینے سے تو مر جائے گا
دن تو گزرا ہے ترا صحرا نوردی میں مگر
رات ہونے کو ہے اب رات کدھر جائے گا
غم نہ کر اے دلِ ویراں کہ یہ کچھ روز کے بعد
ہجر کا دریا جو چڑھا ہے اتر جائے گا
قتل کرنا مجھے مقصد نہ تھا ظالم کا مگر
تھا گماں اس کو کہ اس طرح یہ ڈر جائے گا
روز ہر روز کے مرنے سے تو یہ بہتر ہے
اک ہی دن تو غمِ ہستی سے گزر جائے گا
تو نے اب جانا نہیں ان کی گلی میں نیر
عشق ہوگا ترا بدنام اگر جائے گا
سر الف عین ، عظیم
نہ فقط یہ کہ رگ و پے میں اتر جائے گا
عشق اک زہر ہے پینے سے تو مر جائے گا
دن تو گزرا ہے ترا صحرا نوردی میں مگر
رات ہونے کو ہے اب رات کدھر جائے گا
غم نہ کر اے دلِ ویراں کہ یہ کچھ روز کے بعد
ہجر کا دریا جو چڑھا ہے اتر جائے گا
قتل کرنا مجھے مقصد نہ تھا ظالم کا مگر
تھا گماں اس کو کہ اس طرح یہ ڈر جائے گا
روز ہر روز کے مرنے سے تو یہ بہتر ہے
اک ہی دن تو غمِ ہستی سے گزر جائے گا
تو نے اب جانا نہیں ان کی گلی میں نیر
عشق ہوگا ترا بدنام اگر جائے گا