غزل برائے اصلاح ردیف::: اے زندگی


باقی معاملات تو ایک طرف۔۔ایک ہی جیسے شعر ہوئے ہیں۔۔۔۔۔ضرب کا وزن بھی معلوم نہیں ۔۔۔۔۔اور کوئی شعر بھی یاد نہیں آرہا جس میں اساتذہ نے استعمال کیا ہو یہ لفظ

زندگی میری ہُوا کرتی تھی کب اے زندگی
زندگی میں توُ نہیں آئی تھی جب اے زندگی

الوداع تجھ کو کہ میں ہوں جاں بلب اے زندگی
موت اب آتی ہے،ہوجا باادب اے زندگی

کس لیے اب تک جیا ہوں ، اور کیوں زندہ رہوں
اپنے ہونے کا بتا مجھ کو سبب اے زندگی

کیوں بنی ہے جان کی دشمن مری مجھ کو بتا
تیرے پیچھے میں بتا بھاگا ہوں کب اے زندگی

ایک میں اپنے ہی اندر کتنے ٹکڑوں میں بٹا
اور تُو خود کو ہی خود سے دے ضرب اے زندگی

حسن ، دولت،دوست ، دنیا ،دل، نظر ہر ایک شے
چھوڑجاؤں گا تری خاطر یہ سب اے زندگی

سوچتا ہوں کیا کرے گی میرے بن تنہا بھلا
چھوڑ جاؤں گا تجھے اک روز جب اے زندگی
 

الف عین

لائبریرین
اصلاح کیوں درکار ہے، محض ضرب کا درست وزن بلکہ تلفظ پوچھ لینا تھا۔ یہ بر وزن درد، فعل ہے۔ غزل میں غلط تلفظ باندھا گیا ہے۔
 
شکریہ استاد محترم۔۔تو کیا کوئی بھی شعر کمزور نہیں لگا آپ کو،،،،آپ کی حتمی رائےکے بعد ہی اسے آپ کی شاعری میں منتقل کروں گا
 

الف عین

لائبریرین
کمزاور اشعار تو بڑے بڑے شاعروں کے پاس ہوتے ہیں، شعیبی اور اعجاز عبید کس کھیت کی مولی ہیں؟ بہر حال اب کچھ زیادہ بغور دیکھ رہا ہوں۔
زندگی میری ہُوا کرتی تھی کب اے زندگی
زندگی میں توُ نہیں آئی تھی جب اے زندگی
÷÷زندگی کی کچھ زیادہ تکرار نہیں ہو گئی؟ پہلا مصرع بدل دیں تو بہتر ہے۔ کہ یہ کچھ عجیب سا لگ رہا ہے مفہوم کے اعتبار سے۔

الوداع تجھ کو کہ میں ہوں جاں بلب اے زندگی
موت اب آتی ہے،ہوجا باادب اے زندگی
÷÷الوداع کا تلفظ بھی غلط ہے۔ اس میں ’ع‘ کا احذاف ہو رہا ہے۔ درست وزن ’فاعلات‘ ہے۔
کیوں بنی ہے جان کی دشمن مری مجھ کو بتا
تیرے پیچھے میں بتا بھاگا ہوں کب اے زندگی

÷÷اس میں ’بتا‘ کی تکرار کمزور بنا رہی ہے شعر کو۔ پہلے مصرع میں کچھ اور رکھا جائے تو بہتر ہے۔
اور ’ضرب‘ کا تو کہہ ہی چکا ہوں۔
 
کمزاور اشعار تو بڑے بڑے شاعروں کے پاس ہوتے ہیں، شعیبی اور اعجاز عبید کس کھیت کی مولی ہیں؟ بہر حال اب کچھ زیادہ بغور دیکھ رہا ہوں۔
زندگی میری ہُوا کرتی تھی کب اے زندگی
زندگی میں توُ نہیں آئی تھی جب اے زندگی

÷÷زندگی کی کچھ زیادہ تکرار نہیں ہو گئی؟ پہلا مصرع بدل دیں تو بہتر ہے۔ کہ یہ کچھ عجیب سا لگ رہا ہے مفہوم کے اعتبار سے۔
کچھ تبدیلی کے بعد شعر دیکھئے
توُ بھلا میری ہواکرتی تھی کب اے زندگی
میرے جیون میں نہ تو آئی تھی جب اےزندگی

الوداع تجھ کو کہ میں ہوں جاں بلب اے زندگی
موت اب آتی ہے،ہوجا باادب اے زندگی
÷÷الوداع کا تلفظ بھی غلط ہے۔ اس میں ’ع‘ کا احذاف ہو رہا ہے۔ درست وزن ’فاعلات‘
اسے بھی بدل کر دیکھتے ہیں۔۔آپ بتائیے گا کیسا ہے؟
اب اجازت دے کہ میں ہوں جاں بلب اے زندگی
موت اب آتی ہے ہوجا باادب اے زندگی

کیوں بنی ہے جان کی دشمن مری مجھ کو بتا
تیرے پیچھے میں بتا بھاگا ہوں کب اے زندگی

÷÷اس میں ’بتا‘ کی تکرار کمزور بنا رہی ہے شعر کو۔ پہلے مصرع میں کچھ اور رکھا جائے تو بہتر ہے۔
ایک بتاکو بھلا سے بدل دیاہے۔۔
کیوں بنی ہے جان کی دشمن مری مجھ کو بتا
تیرے پیچھے میں بتا بھاگا ہوں کب اے زندگی
اور ’ضرب‘ کا تو کہہ ہی چکا ہوں۔
اور ضرب کو تفریق کرنے کےلیے ہی تو یہ غزل پوسٹ کی تھی میں نے بھی
 

الف عین

لائبریرین
توُ بھلا میری ہواکرتی تھی کب اے زندگی
میرے جیون میں نہ تو آئی تھی جب اےزندگی
میں جیون کا ہندی لفظ کھل رہا ہے، یہاں زندگی ہی رہنے دیں، ایک زندگی تو پہلے مصرع میں کم کر دیا ہے، وہی کافی ہے۔ یعنی
زندگی میں توُ نہیں آئی تھی جب اے زندگی

دوسرے شعر کی تبدیلی درست ہے۔ لیکن اس کا دوسرا مصرع بھی کم رواں لگتا ہے، اس کو یوں کیا جائے تو جیسا ہے؟
موت آتی ہے، بس اب حدِ ادب اے زندگی
حدِ ادب کا محاورہ تو سمجھ میں آتا ہے یا اس میں زیادہ ابہام ہے؟

لیکن تیسرے شعر میں؟ شاید یہاں ٹائپو کر گئے ہیں بلکہ ’بھلا‘ بھول گئے ہیں۔
تیرے پیچھے میں بھلا بھاگا ہوں کب اے زندگی
 
آخری بار جو صورت سامنےآئی ہے وہ کچھ یوں ہے

تُو بھلا میری ہواکرتی تھی کب اے زندگی
زندگی میں توُ نہیں آئی تھی جب اے زندگی

اب اجازت دے کہ میں ہوں جاں بلب اے زندگی
موت آتی ہے بس اب حدِ ادب اے زندگی

کس لیے اب تک جیا ہوں ، اور کیوں زندہ رہوں
اپنے ہونے کا بتا مجھ کو سبب اے زندگی

کیوں بنی ہے جان کی دشمن مری مجھ کو بتا
تیرے پیچھے میں بھلا بھاگا ہوں کب اے زندگی

حسن ، دولت،دوست ، دنیا ،دل، نظر ہر ایک شے
چھوڑجاؤں گا تری خاطر یہ سب اے زندگی

سوچتا ہوں کیا کرے گی میرے بن تنہا بھلا
چھوڑ جاؤں گا تجھے اک روز جب اے زندگی
 
Top