صبیح الدین شعیبی
محفلین
باقی معاملات تو ایک طرف۔۔ایک ہی جیسے شعر ہوئے ہیں۔۔۔۔۔ضرب کا وزن بھی معلوم نہیں ۔۔۔۔۔اور کوئی شعر بھی یاد نہیں آرہا جس میں اساتذہ نے استعمال کیا ہو یہ لفظ
زندگی میری ہُوا کرتی تھی کب اے زندگی
زندگی میں توُ نہیں آئی تھی جب اے زندگی
الوداع تجھ کو کہ میں ہوں جاں بلب اے زندگی
موت اب آتی ہے،ہوجا باادب اے زندگی
کس لیے اب تک جیا ہوں ، اور کیوں زندہ رہوں
اپنے ہونے کا بتا مجھ کو سبب اے زندگی
کیوں بنی ہے جان کی دشمن مری مجھ کو بتا
تیرے پیچھے میں بتا بھاگا ہوں کب اے زندگی
ایک میں اپنے ہی اندر کتنے ٹکڑوں میں بٹا
اور تُو خود کو ہی خود سے دے ضرب اے زندگی
حسن ، دولت،دوست ، دنیا ،دل، نظر ہر ایک شے
چھوڑجاؤں گا تری خاطر یہ سب اے زندگی
سوچتا ہوں کیا کرے گی میرے بن تنہا بھلا
چھوڑ جاؤں گا تجھے اک روز جب اے زندگی