انس معین
محفلین
سر غزل برائے اصلاح : الف عین عظیم
رگِ جاں سے دل تک مہکتے بھی تم ہو
پھر بن کے دل سا دھڑکتے بھی تم ہو
--------------------------------
ہمیں مے کشی سے بھی تم روکتے ہو
اور سب سے پہلے بہکتے بھی تم ہو
--------------------------------
رلاتے ہو پہلے مگر پھر اچانک
لگانے کو سینے لپکتے بھی تم ہو
--------------------------------
تمہی تو لگاتے ہو زخموں پہ مرہم
نمک ناز سے پھر چھڑکتے بھی تم ہو
--------------------------------
ہو مسکان تم میرے سہمے لبوں کی
اور بن کے آنسو چھلکتے بھی تم ہو
--------------------------------
کبھی ایسی غفلت کے مڑ کر نہ دیکھا
کبھی چوڑیوں کو چھنکتے بھی تم ہو
--------------------------------
کبھی ایسا پردہ کے سایہ چھپاؤ
کبھی سر سے آنچل سرکتے بھی تم ہو
--------------------------------
گلی شوق سے ان کی جاتے ہو پہلے
پھر دل کو تھامے سسکتے بھی تم ہو
--------------------------------
پتا سب کو دیتے ہو تم رہبروں کا
اور در بدر یوں بھٹکتے بھی تم ہو
--------------------------------
کبھی خاکِ راہ تک نہ احمدؔ کو سمجھا
کبھی میری راہوں کو تکتے بھی تم ہو
رگِ جاں سے دل تک مہکتے بھی تم ہو
پھر بن کے دل سا دھڑکتے بھی تم ہو
--------------------------------
ہمیں مے کشی سے بھی تم روکتے ہو
اور سب سے پہلے بہکتے بھی تم ہو
--------------------------------
رلاتے ہو پہلے مگر پھر اچانک
لگانے کو سینے لپکتے بھی تم ہو
--------------------------------
تمہی تو لگاتے ہو زخموں پہ مرہم
نمک ناز سے پھر چھڑکتے بھی تم ہو
--------------------------------
ہو مسکان تم میرے سہمے لبوں کی
اور بن کے آنسو چھلکتے بھی تم ہو
--------------------------------
کبھی ایسی غفلت کے مڑ کر نہ دیکھا
کبھی چوڑیوں کو چھنکتے بھی تم ہو
--------------------------------
کبھی ایسا پردہ کے سایہ چھپاؤ
کبھی سر سے آنچل سرکتے بھی تم ہو
--------------------------------
گلی شوق سے ان کی جاتے ہو پہلے
پھر دل کو تھامے سسکتے بھی تم ہو
--------------------------------
پتا سب کو دیتے ہو تم رہبروں کا
اور در بدر یوں بھٹکتے بھی تم ہو
--------------------------------
کبھی خاکِ راہ تک نہ احمدؔ کو سمجھا
کبھی میری راہوں کو تکتے بھی تم ہو
آخری تدوین: